کیرالا میں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ایل ڈی ایف کو شکست کے فوراً بعد سیاسی ماحول میں تیزی آ گئی ہے۔ اسی پس منظر میں کیرالا کے وزیراعلیٰ Pinarayi Vijayan نے کرناٹک حکومت کی ایک انہدامی کارروائی پر سخت تنقید چھیڑ دی، جس کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان سیاسی بیان بازی میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔
بنگلورو میں انہدامی کارروائی
بنگلورو میں Greater Bengaluru Authority نے یلاہنکہ کے کوگیلو لے آؤٹ علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد غیر قانونی مکانات اور تعمیرات منہدم کر دیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ زمین Bengaluru Solid Waste Management Limited کے لیے مختص تھی، جہاں کچرے کی ری سائیکلنگ کا پلانٹ قائم ہونا تھا۔
پینارائی وجین کا سخت بیان
وزیراعلیٰ پینارائی وجین نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ “کانگریس حکومت شمالی بھارت کے سنگھ پریوار اسٹائل میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم کر رہی ہے۔ سرد موسم میں غریبوں کو بے گھر کرنا غیر انسانی پالیسی کی عکاسی ہے۔”
ان کے اس بیان نے معاملے کو ریاستی انتظامی مسئلے سے نکال کر قومی سیاسی بحث میں بدل دیا۔
کرناٹک حکومت کا دوٹوک ردِعمل
اس الزام پر نائب وزیراعلیٰ D. K. Shivakumar نے سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ “پینارائی وجین کو دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔”
شیوکمار کے مطابق یہ زمین عوامی صحت کے لیے حساس تھی، اور وہاں غیر قانونی تعمیرات ایک شخص وسیم نے فروخت کی تھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے متاثرہ مکینوں کو راجیو گاندھی ہاؤسنگ اسکیم کے تحت متبادل مکان کی پیشکش بھی کی ہے۔
کوگیلو لے آؤٹ: حقائق اور سیاست
تحصیلدار کی رپورٹ میں ان غیر قانونی بستیوں کو “وسیم لی آؤٹ” اور “فقیر کالونی” کے نام سے درج کیا گیا ہے۔ انہدامی کارروائی کے دوران مقامی سطح پر احتجاج بھی سامنے آیا۔
بعد ازاں کیرالا سے راجیہ سبھا رکن A. A. Rahim کی قیادت میں ایک وفد نے علاقے کا دورہ کیا اور کرناٹک حکومت پر “اقلیت دشمنی” کے الزامات عائد کیے، جس سے معاملہ مزید سیاسی رنگ اختیار کر گیا۔
