کلدیپ سینگر کو ضمانت دینے کے فیصلہ پر اناوعصمت دری متاثرہ صدمی میں

اناؤ عصمت دری کیس میں دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے سابق بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو ضمانت دیے جانے کے بعد متاثرہ نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “جب میں نے فیصلہ سنا تو میرا دل ٹوٹ گیا، ایسا لگا جیسے نو سال کی جدوجہد بیکار چلی گئی۔ میں نے خودکشی کے بارے میں سوچا، لیکن اپنے بچوں اور خاندان کے بارے میں سوچ کر رک گئی۔”

متاثرہ کے مطابق، عدالت کا فیصلہ غیر متوقع طور پر تین ماہ بعد آیا، اور یہ وقت انتخابی موسم سے جڑا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا، “یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا تاکہ وہ (سینگر) اپنی اہلیہ کو انتخابات میں اتار سکے۔ اگر ایسے مجرم رہا ہوں گے تو ملک کی بیٹیاں کیسے محفوظ رہیں گی؟”

متاثرہ نے بتایا کہ ان کے چچا آج بھی جیل میں ہیں، حالانکہ ان پر کسی لڑکی سے چھیڑ چھاڑ یا غیر اخلاقی عمل کا الزام نہیں تھا۔ “پھر بھی انھیں دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ہمارے وکیل اور گواہوں کا تحفظ بھی ختم کر دیا گیا — ہمیں مسلسل دھمکیاں ملتی ہیں، دو بار ہمارے گھر میں چوری ہو چکی ہے۔”

اناؤ متاثرہ نے واضح کیا کہ وہ انصاف کے لیے آخری حد تک جائیں گی۔ “ہم سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے، تاکہ سینگر کی ضمانت منسوخ ہو اور اس کے خلاف سخت کارروائی ہو۔”
انہوں نے مزید کہا کہ انھیں ملک کی اعلیٰ عدالت پر پورا بھروسہ ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔
انھوں نے نعرہ دیا، “ہم اپنی بیٹیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور آخر تک لڑیں گے۔”

دہلی کی خطرناک آلودگی سے وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری بھی پریشان!

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہنگامہ : مسلم اقلیتوں پر مظالم” کے سوال پر پروفیسر معطل