بھٹکل : مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کا ثقافتی پروگرام ، طلبہ کی متاثرکن کارکردگی پر حاضرین کی بھرپور داد

بھٹکل (فکروخبرنیوز) شہر کے تینگن گنڈی میں واقع پچاس سال قدیم ادارے مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن کا سالانہ ثقافتی پروگرام جمعرات بعد عشاء منعقد کیا گیا جس میں مدرسہ کے طلبہ اور چھوٹی طالبات نے اپنا دلچسپ ثقافتی پروگرام پیش کیا جس کو حاضرین نے بہت پسند کیا اورانعامات اور دادِ تحسین سے نوازا۔ بچوں نے مختلف پوگرامات پیش کیے جس میں نشہ سے پاک معاشرہ کیوں ضروری کے عنوان پر ناخدا زبان میں دلچسپ مکالمہ ، اسی طرح مدرسہ کی اہمیت اور موجودہ دور میں اس کی افادیت پر مکالمہ پیش کیا جسے بے حد پسند کیا گیا۔ اول مکتب کے طالب علم احمد ابن عتیق الرحمن ڈانگی ندوی کے جمعہ خطبہ نے پروگرام کو ایک نیا عزم عطا کیا وہیں سوم مکتب کی طالبہ الیفہ بنت سلمان بنگالی ندوی کی تقریر نے پروگرام میں ایک نئی روح پھونک دی۔ اول مکتب کی طالبات میں فارحہ بنت شوکت علی ابو نے جہاں اسمائے حسنیٰ کے یاد کرنے کے فضائل سنائے وہیں سدس بنت عبدالخالق فراش ندوی نے اسمائے حسنیٰ زبانی سنا کر حاضرین کو حیرت میں ڈال دیا۔ مہوش بنت فضل اللہ مرجیکر ندوی اور عفراء صفا بنت ضمیر ملا کے مشیپ گروپ نے پروگرام کو چار چاند لگادیے۔ ساڑھے تین سال کے بچوں اور بچیوں نے بھی ایکشن نظمیں پیش کرکے پروگرام کی خوبصورتی میں اضافہ کیا۔ شعبۂ حفظ کے طلبہ نے سورہ مدثر کا آخری رکوع مختلف قاریوں کی آواز میں تلاوت کیے۔  اسی طرح دیگر طلبہ وطالبات نے بھی اپنے خوبصورت پروگرام سے مہمانانِ خصوصی اور حاضرین سے داد حاصل کیں۔

اس موقع پر مہمانانِ خصوصی سرپرست مدرسہ اور مشہور عالمِ دین مولانا محمد الیاس ندوی حفظِ قرآن کے اس دور کو یاد کیا جب بھٹکل میں تراویح میں قرآن سنانے کے لیے تینگن گنڈی کی حافظات جایا کرتی تھیں۔ اس وقت سے لے کر آج تک بھی اس مدرسہ سے فیض حاصل کیا جارہا ہے اور صرف بھٹکل اور اس کے آس پاس نہیں بلکہ اس کا فیض اب ہنداور بیرونِ ہند بھی پہنچ چکا ہے۔ مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی نے مدرسہ کی ترقی کے لیے مختلف تجاویز سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک مدرسہ نہیں بلکہ اس سے بڑھ کریہ ایک ایسا ادارہ ہے جس سے معاشرہ کے ہر طبقہ کو فائدہ پہنچنا چاہیے۔ انہوں نے مسائل کی معلومات حاصل کرنے کے لیے علماء اور اہلِ مدارس سے رجوع کرنے اور خود کو مدارس سے مربوط رکھنے پر بھی زور دیا۔ ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا طلحہ ندوی نے مدراس کی خدمات پر خوشی کا اظہار کیا تو وہیں سابق مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا فاروق قاضی ندوی نے اس مدرسہ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے پچاس سال کی تکمیل پرایک بڑا پروگرام منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔

واضح رہے کہ صبح نو بجے مدرسہ اور مدرسۃ المحصنات کی فارغات کی اعزاز میں الوداعی نشست منعقد کی گئی ، امسال شعبۂ عالمیت سے سولہ اور شعبۂ حفظ سے دو طالبات فراغت حاصل کررہی ہیں جبکہ 10 طالبات نے حفظِ قرآن کی تکمیل کی ہے۔ اسی طرح شعبۂ حفظ سے دو طالب علم عرباض ابن ابراہیم بنگالی ندوی اور مستجاب ابن منصور علی عثمانی نے اپنے حفظ کی تکمل کی ہے۔ ان تمام کو مدرسہ کی جانب سے انعامات سے نوازا گیا۔ دوپہر دو بجے طالبات نے اپنا دلچسپ ثقافتی پروگرام پیش کیا۔

واضح رہے کہ مہمانوں کا تعارف اور استقبالیہ کلمات اسی طرح مدرسہ کی خدمات پر نائب مہتمم مدرسہ مولانا اسحاق ڈانگی ندوی نے روشنی ڈالی۔ استاد مدرسہ مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے مستجاب ابن منصور علی عثمانی اور سعید الرحمن ابن عتیق الرحمن ڈانگی ندوی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

اس موقع پر اسٹیج پربانی وناظم مدرسہ حافظ عبدالقادر ڈانگی ، صدرِ مدرسہ جناب محمد غوث بنگالی ، صدر مرکزی جماعت المسلمین تینگن گنڈی جناب علی آدم ابو ، مہمانان اور دیگر معززین موجود تھے۔

علی پبلک اسکول و پری یونیورسٹی کالج بھٹکل میں تین روزہ ’’اسلام و سائنس نمائش‘‘ کا پیر سے آغاز : اسلامی تاریخ، سائنسی ماڈلز اور قدیم بھٹکل کی جھلکیاں شامل

ہوشیار! ایسی حرکت ہرگز نہ کریں ، کاپ میں بڑی چوری کی واردات ، 72 گرام سونا غائب