اسرائیل کی غزہ میں مسلسل فوجی کارروائیوں اور عالمی مذمت کے باوجود، ہندوستان نے اپنی تاریخ کا سب سے بڑا کاروباری وفد اسرائیل بھیجا ہے۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک نے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کی سرکاری آغاز کے لیے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی عالمی مذمت کے درمیان، نئی دہلی نے اپنے سب سے بڑے تجارتی وفد کو اسرائیل روانہ کیا ہے۔ اس وفد میں ٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکل، زرعی ٹیکنالوجی، آٹومیوٹو، تعمیرات اور آن لائن کامرس سمیت مختلف صنعتی شعبوں کے 100 سے زائد سرکردہ بھارتی کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں، جبکہ اِسے ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بزنس ڈیلیگیشن قرار دیا جا رہا ہے۔ کاروباری فورم اور سی ای اوز فورم کے توسط سے دونوں ملکوں کے کارپوریٹ لیڈرز نے مستقبل کے اشتراکات پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر بھارتی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے اسرائیلی قائدین سے ملاقاتوں کے دوران آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے مذاکرات شروع کرنے کے لیے دستاویزی معاہدے پر دستخط کئے۔ اس کی تصدیق دونوں ملکوں کے وزرا نے کرتے ہوئے کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے کیلئے یہ ایک بڑا قدم ہے جس سے دونوں معیشتیں مستفید ہوں گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ایف ٹی اے سے متعلق مذاکرات تیز رفتاری سے اور دو مرحلوں میں مکمل کرنے کی توقع ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ پر اسرائیلی بمباری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف مذمت اور معاشی پابندیوں کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔ بولیویا، کولمبیا، کیوبا، ملائشیا سمیت کئی ممالک نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کی ہیں اور جنگی جرائم کے الزامات پر کئی بین الاقوامی لیڈر احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہندوستان نے اسرائیل کے ساتھ معاشی تعلقات مزید گہرے کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ بھارت عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس نے اقوام متحدہ کے متعدد قراردادوں پر رائے شماری سے اجتناب اور پرو-فلسطین مظاہروں کی اجازت نہ دے کر محتاط پالیسی اختیار کی ہے۔




