بھٹکل : لببیک نوائط کی طرف سے خواتین کے لیے خصوصی پروگرام : مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی کا مدلل خطاب : نوجوان نسل کو بچانے کیلئے منشیات کے خلاف فوری اقدام ضروری

بھٹکل(فکروخبرنیوز) لبیک نوائط اسوسی ایشن کی جانب سے خواتین کے لیے منشیات سے پاک معاشرہ روشن مستقبل کی ضمانت کے عنوان پر مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی (خطیب جامع مسجد بھٹکل و نائب مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل) کا خطاب ہوا۔ مسجد صدیقی ، قدوائی روڈ کے صحن میں منعقدہ اس پروگرام میں کثیرتعداد میں خواتین نے شرکت کی۔

مولانا نے نوجوان نسل میں پھیلتی ہوئی منشیات کی عادت اور اس کے خطرناک اثرات پر نہایت فکر انگیز خطاب کیا۔ مولانا نے کہا کہ آج معاشرے میں صحت تیزی سے گرتی جارہی ہے، بچوں اور نوجوانوں میں نت نئی بیماریاں پنپ رہی ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ مختلف اقسام کی خفیہ نشہ آور چیزوں کا استعمال ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بہت سے والدین اس بات سے بے خبر ہیں کہ ان کے بچے کن چیزوں کے عادی بنتے جارہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ بچہ گولی کھا رہا ہے، ٹافی کھا رہا ہے یا پودینہ کھا رہا ہے، مگر حقیقت میں وہ نشہ آور اشیاء ہوتی ہیں جو نوجوان نسل کو تباہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ صرف شراب نہیں بلکہ آج گولیوں، چاکلیٹس، پین، خوشبو، اورحقہ کی شکل میں بھی ہوتا ہے۔  انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ دور میں نشہ نئی شکلوں میں عام ہورہا ہے۔ بعض بچے دوائی کے نام پر سیرپ اور کیپسول استعمال کرتے ہیں ، کچھ چاکلیٹ، پین، اسٹرپس، خوشبو یا مختلف فلیورحقے کے بہانے نشہ لیتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ اس لت کا شکار ہوجاتے ہیں

انہوں نے والدین کو متنبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھیں، خصوصاً اس بات پر کہ وہ موبائل پر کیا دیکھتے ہیں اور تنہائی میں کیا کھاتے یا پیتے ہیں۔

مولانا نے نشہ کے مضر اثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ نشہ عقل کو مفلوج کرتا ہے ، یادداشت کمزور ہوتی ہے ، صحت برباد ہوتی ہے ، اخلاقی گراوٹ جنم لیتی ہے ، گھر میں لڑائیاں، بدتمیزی اور بے ادبی بڑھتی ہے اور نوجوان تعلیم کو نظرانداز کرکے تنزلی کی طرف بڑھنے لگتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نشہ کی وجہ سے والدین کی نافرمانی، اساتذہ کی بے ادبی اور معاشرتی بے حیائی عام ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسلام نے ہر اس چیز کو حرام قرار دیا ہے جو عقل اور صحت کو تباہ کرے ، مزید کہا کہ شراب اور جوا کو قرآن نے رجس یعنی "گندگی” اور "شیطانی عمل” قرار دیا ہے جو انسان کو لڑائی، بغض، دشمنی اور تباہی کی طرف لے جاتے ہیں۔

 مولانا نے افسوس کا اظہار کیا کہ نشہ کی وجہ سے گھروں میں جھگڑے، طلاق، والدین پر ہاتھ اٹھانے کے واقعات، خواتین کی بے بسی اور بچوں کی بگڑتی تربیت جیسے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ نشہ نہ صرف فرد کو بلکہ پوری نسل کو تباہ کر دیتا ہے۔ جو نوجوان رات بھر نشہ کے اثر میں جاگے رہیں وہ صبح پڑھائی، کاروبار یا ذمہ داریوں کے قابل نہیں رہتے۔

انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ بچوں کی دوستیوں پر نظر رکھیں ، موبائل استعمال کی نگرانی کریں ، تنہائی میں کھائی جانے والی چیزوں کو چیک کریں ، اسکول و کالج میں بچوں کی سرگرمیوں سے باخبر رہیں۔

مولانا کے خطاب سے قبل لبیک کے صدر مولانا عبدالاحد فکردے ندوی نے سرپرستوں کو بچوں پر نظر رکھنے اور ان کی صحیح تعلیم و تربیت پر زور دینے اور معاشرہ پر نشہ کے منفی اثرات مرتب ہونے کے بعد پیدا ہونے والے مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔

پروگرام کے آغاز إسحاق ابن مولانا عبدالعلیم کی تلاوت سے ہوا ، دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

آسام : پانچ مسلم باشندوں کو ۲۴ گھنٹے میں آسام چھوڑنے کا حکم، خوف و اضطراب کی لہر

بیندور : چلتی کار کو لگی آگ