کھیل اور تعلیم — ترجیحات کا توازن

دنیا کے ہر ملک کی ترقی اور پہچان کا انحصاراس کی ترجیحات پر ہوتا ہے۔ کوئی قوم اس وقت تک حقیقی معنوں میں ترقی نہیں کر سکتی جب تک وہ تعلیم کو اپنی ترجیحات میں اولین مقام نہ دے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں صورتِ حال اس کے برعکس نظر آتی ہے۔ چند روز قبل بھارتی خواتین کرکٹ ٹیم نے عالمی کپ جیتا، جس پر پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سڑکوں پر جشن منایا گیا، میڈیا نے دن رات کوریج دی، اور حکومتوں نے انعام و اکرام کی برسات کر دی۔ ہر کھلاڑی کے حصے میں کروڑوں روپے آ گئے۔ یہ منظر بظاہر قومی فخر کا باعث ہے، مگر جب ہم اس کا موازنہ تعلیمی شعبے سے کرتے ہیں تو ہمارے معاشرے کی ترجیحات کا ایک افسوسناک پہلو سامنے آتا ہے۔

کھیل بلا شبہ انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ نہ صرف جسمانی صحت برقرار رکھتا ہے بلکہ نظم و ضبط، ٹیم ورک اور صبر و تحمل جیسے اوصاف پیدا کرتا ہے۔ لیکن جب کھیل کو تعلیم پر فوقیت دی جانے لگے، تو یہ عدم توازن قوم کی فکری بنیادوں کو کمزور کر دیتا ہے۔ ہمارے ملک میں کھلاڑیوں کی کامیابی پر جس طرح دولت اور شہرت نچھاور کی جاتی ہے، وہ کسی حد تک غیر متوازن محسوس ہوتی ہے۔ ایک کرکٹر کے ایک چھکے یا چوکے پر کروڑوں روپے لٹائے جاتے ہیں، لیکن ایک سائنس دان یا معلم کی عمر بھر کی محنت اکثر گمنامی میں گزر جاتی ہے۔

دوسری جانب تعلیم کا شعبہ مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے۔ اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی کمی، اساتذہ کی کم تنخواہیں، تحقیقی کاموں کے لیے ناکافی فنڈز اور طلبہ کے لیے محدود مواقع — یہ سب وہ مسائل ہیں جن پر شاذونادر ہی کوئی حکومت توجہ دیتی ہے۔ اگر کسی طالب علم کو بین الاقوامی سطح پر تعلیمی کامیابی حاصل بھی ہو جائے تو چند اخباری کالموں میں خبر چھپنے کے سوا کوئی خاص انعام یا پذیرائی نہیں ملتی۔ یہی وہ مقام ہے جہاں معاشرتی عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ جب قوم کے ہیرو کھلاڑی بن جائیں اور اساتذہ و محققین پس منظر میں چلے جائیں، تو آنے والی نسلیں اس بات سے یہ سبق لیتی ہیں کہ تعلیم سے زیادہ فائدہ کھیل میں ہے۔ اس طرزِ فکر کے نتیجے میں معاشرے میں علم کے بجائے شہرت اور دولت کی دوڑ شروع ہو جاتی ہے۔اگر ہم ترقی یافتہ ممالک کا مطالعہ کریں تو ایک بات واضح نظر آتی ہے کہ ان کی ترقی کی بنیاد تعلیم پر رکھی گئی ہے۔ جاپان، جرمنی، اور فن لینڈ جیسے ممالک نے تعلیمی نظام کو مستحکم بنا کر اپنی معیشت اور ٹیکنالوجی کو دنیا کی صفِ اول میں شامل کیا۔ ان ممالک میں کھلاڑیوں کو ضرور عزت دی جاتی ہے، مگر ان کی اصل ترجیح تعلیم اور تحقیق ہی رہتی ہے۔ ان کے بجٹ کا بڑا حصہ تعلیمی اصلاحات، تحقیق اور تربیت پر خرچ کیا جاتا ہے۔

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)

کرناٹک پبلک اسکول میں زیر تعلیم پی یو کے طلبہ کو مڈڈے میل فراہم کرنے کا منصوبہ

لال قلعہ کار بلاسٹ کیس: الفلاح یونیورسٹی پر ایف آئی آر، متعدد ڈاکٹر اور تاجر حراست میں