شملہ میں سنجولی مسجد کے باہر نماز کیلئے آئے مسلمانوں کو روکنے پر چھ افراد کے خلاف ایف آئی آر

شملہ کے سنجولی علاقے میں جمعے کے روز اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب کئی مسلمان مسجد کے باہر نماز کی ادائیگی کے لئے جمع ہوئے۔ اس دوران کچھ مقامی رہائشیوں نے، دیو بھومی سنگھرش سمیتی کے چھ اراکین کے ساتھ مل کر، مسلمانوں کو مسجد میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے سے روکنے کی کوشش کی۔ ان میں مدن ٹھاکر، وجے شرما، کلپنا شرما، شویتا چوہان، شلپی اور پرول شامل ہیں—مدن ٹھاکر اس تنظیم کے کو کنوینر ہیں۔

اعتراض کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ مسجد کو مقامی عدالت نے غیرقانونی قرار دے دیا ہے، اس لیے یہاں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اس دوران بعض مقامی لوگوں نے آنے والے نمازیوں کی شہریت پر بھی شکوک اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ معاملہ شدت اختیار کرگیا تو فوراً اضافی پولیس فورس تعینات کر دی گئی، جنہوں نے حالات کو معمول پر لایا۔

واقعہ کے بعد، سنگھرش سمیتی نے مقامی پولیس افسر کے دفتر میں درخواست دی جس میں کہا گیا کہ مسجد میں آنے والے افراد کی شناخت مشکوک ہے، اس لیے یہاں نماز کی اجازت نہ دی جائے۔ مزید یہ کہ مذکورہ مسجد کے بجلی و پانی کے کنیکشنز کاٹنے کی درخواست بھی کی گئی، تا وقتیکہ اقلیتی کمیٹی عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرلے۔

قابل ذکر ہے کہ سنجولی مسجد پر پچھلے سال بھی کچھ مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔ اس دوران جزوی انہدام کا مطالبہ ہوا جس کے بعد شملہ کی عدالت نے مسجد کمیٹی کو دو ماہ میں تین منزلیں مکمل طور پر گرانے کا حکم دیا تھا۔ اس عرصہ کے دوران علاقے میں کئی بار کشیدگی، جھڑپیں اور فورس کو واٹر کینن استعمال کرنا پڑا تھا۔

تازہ واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی برقرار ہے اور انتظامیہ صورتحال کو باریک بینی سے مانیٹر کر رہی ہے۔ پولیس نے متعلقہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ مقامی لوگوں کو تحمل برتنے اور قانون کو ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کی گئی ہے۔

لال قلعہ کار بلاسٹ کیس: الفلاح یونیورسٹی پر ایف آئی آر، متعدد ڈاکٹر اور تاجر حراست میں

آل کرناٹک نعتیہ مقابلہ: بھٹکل کے عبدالہادی کی پہلی اور عارب حسن کی تیسری پوزیشن ، دوسرا مقام بلال احمد بساواکلیان کے نام