سرپرستان مرکز کی صدارت میں ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر متعدد اہم تجاویز منظور!
بنگلور، 10/نومبر (پریس ریلیز) مرکز تحفظ اسلام ہند کا دو روزہ چوتھا ”سالانہ مشاورتی اجلاس“ 08/ اور 09/نومبر 2025ء کو بروز سنیچر و اتوار جامعہ تعلیم القرآن بنگلور میں سرپرستان مرکز کی زیر صدارت بحسن و خوبی منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے مرکز کے اراکین نے شرکت فرمائی۔ اجلاس میں گزشتہ سال کے کاموں اور مختلف شعبہ جات کی رپورٹ پیش کی گئی، آئندہ سال کا لائحہ عمل طے کیا گیا، نئے شعبہ جات کے قیام کی منظوری دی گئی، نئے اراکین کا انتخاب عمل میں آیا اور ملک کے بدلتے حالات کے پیش نظر مرکز کی ذمہ داریوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرپرستان مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی اور مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کئی برسوں سے دینی و ملی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہا ہے اور حساس موضوعات پر امت تک اکابر ملت کا پیغام مؤثر انداز میں پہنچانا مرکز کی بنیادی خدمات میں شامل ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ مرکز اپنے اکابر کی سرپرستی میں مسلسل ترقی کی طرف گامزن ہے اور اس کا دائرہ کار ملک گیر سطح پر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس سال مرتب کیا گیا دس نکاتی اعلامیہ ملک میں بسنے والی ملت اسلامیہ کے لیے نہایت اہم اور رہنما ہے۔ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ مرکز کا ساتھ دے اور اسے اپنا ادارہ سمجھ کر اس کے مشن میں شریک ہو۔
سالانہ مشاورتی اجلاس کی پہلی و اختتامی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ مشکل حالات میں استقامت کے ساتھ بڑوں کی سرپرستی میں کام کرنا کامیابی کی علامت ہے۔ مشاورت میں طے شدہ امور کو عملی جامہ پہنانا ناگزیر ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند ملت میں اپنی منفرد پہچان بنا چکا ہے، اسے برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔اجلاس کی دوسری و تیسری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے سرپرست مرکز مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرمایا کہ دین کے تحفظ، فتنہئ ارتداد کے سدِّباب اور باطل نظریات کے رد میں متحد ہوکر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مرکز کی اب تک کی خدمات قابل قدر ہیں اور امید ہے کہ یہ سلسلہ مزید خیر و برکت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔چوتھی و پانچویں نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے سرپرست مرکز مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ آزمائشوں کے باوجود اخلاص اور اتحاد کے ساتھ کام کرنا کامیابی کی کنجی ہے۔ جماعتی نظام میں خیر و برکت ہے۔ مرکز کے اراکین دلوں میں صفائی، نیت میں اخلاص اور مقصد میں رضائے الٰہی کو مقدم رکھیں۔
اجلاس کی کارروائی مجلس العمل کی نگرانی میں مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے چلائی۔ آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اور اراکین قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، مولانا اسرار احمد قاسمی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری نے انتظامات کی نگرانی کی۔ نشستوں کا آغاز مولانا اسرار احمد قاسمی، حافظ محمد نور اللہ اور مولانا شیخ محمود الرحمن قاسمی کی تلاوت اور قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ شعبہ جات کی سالانہ رپورٹس نگرانِ شعبہ جات قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، حافظ محمد حیات خان، مولانا محمد نظام الدین مظاہری، مولانا اسرار احمد قاسمی، تبریز عالم، سید توصیف، شبلی محمد اجمین، مولانا مختار احمد قاسمی، مفتی محمد اسعد قاسمی اور مولانا شیخ محمود الرحمن قاسمی نے پیش کیں۔
اجلاس میں شعبہئ تحفظ ناموس رسالت، شعبہئ تحفظ ناموس صحابہ اور شعبہئ اصلاحِ معاشرہ کے قیام کی منظوری دی گئی، جن کے کنوینر بالترتیب مولانا شیخ محمود الرحمن قاسمی، مولانا سید اسرار احمد قاسمی اور مولانا مختار احمد قاسمی منتخب ہوئے۔ نیز شعبہئ تحفظ ختم نبوت، شعبہئ تحفظ اسلام میڈیا سروس، شعبہئ ہیٹ کرائم سرویلنس اور شعبہئ بائیکاٹ اسرائیلی مصنوعات کے لیے محمد فرقان، تبریز عالم، شبلی محمد اجمین اور سید توصیف بالترتیب کنوینر منتخب کیے گئے۔ماہنامہ برقی مجلہ تحفظ اسلام کے آغاز کی منظوری بھی دی گئی، جس کے لیے قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی مدیر، مولانا عبد الاحد بستوی مدیر مسؤل اور مفتی محمد اسعد قاسمی معاون مدیر مسؤل منتخب ہوئے، جبکہ نگرانی و نفاذ کمیٹی کے لیے قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کو کنوینر اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری کو معاون کنوینر مقرر کیا گیا۔مرکز کی دستوری کمیٹی کی ذمہ داری ڈائریکٹر مرکز محمد فرقان کے سپرد کی گئی اور مرکز کے کوآرڈینیٹر و ممبر شب ڈرائیو کے طور پر تبریز عالم منتخب ہوئے۔ گزشتہ منظورہ تجاویز کی تکمیل آئندہ مدت میں مکمل کرنے کا عزم کیا گیا۔ اسی طرح اجلاس میں مختلف عنوانات پر کانفرنسوں اور اصلاحی مجالس کے انعقاد کی منظوری دی گئی، بالخصوص ”انٹرنیشنل تحفظ ختم نبوت کانفرنس“ کے انعقاد کو اہم قرار دیا گیا۔ ایمان سوز فتنوں کے رد و تعاقب اور فکری بیداری کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز منظور ہوئی۔ اس کے ساتھ ساتھ دفاعِ صحابہ، فتنہئ ارتداد اور ردِ الحاد کے علمی و عوامی محاذ پر سرگرم مہم چلانے، نوجوانوں میں بیداری پیدا کرنے اور برادران وطن کے درمیان اسلام کا صحیح تعارف پیش کرنے کے لیے منظم پروگرام منعقد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔اس موقع پر مرکز کا نیا آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا افتتاح اور ”مرکز تحفظ اسلام ہند کا تعارف نامہ“، ”خطبہئ صدارت بموقع تیسرا سالانہ مشاورتی اجلاس“ از مفتی افتخار احمد قاسمی اور ”اوقاف کی جائیدادیں اللہ کی ملکیت ہیں“ از مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی کی کتابچوں کا اجراء بھی عمل میں آیا۔
اجلاس میں مولانا محمد آصف انعامی، مولانا نعمان رحیمی بنگلور، مولانا ابوالحاتم کاشفی بنگلور، محمد عرفات بنگلور، مولانا امین بنگلور، عطاء الرحمن رائچوٹی، ضیاء الرحمن رائچوٹی، مفتی اقبال حسینی بلگام، جاوید اللہ شریف بنگلور، عبدالرحمن خان بنگلور، طیب خان بنگلور، محمد تقی بنگلور، عبدالمجیر بنگلور اور الفان تحصیلدار بلگام کو بطور رکن مرکز منتخب کیا گیا۔ مرکز کے اس چوتھے سالانہ مشاورتی اجلاس کے موقع پر دس نکاتی اعلامیہ پیش کیا گیا، جسے ملک کے مختلف صوبوں سے تشریف لائے ہوئے مرکز کے نمائندہ اراکین نے پیش کیا۔ اجلاس میں سرپرستانِ مرکز، ڈائریکٹر، آرگنائزر، خازن، ارکانِ تاسیسی، ارکانِ شوریٰ اور نو منتخب اراکین کے ساتھ ساتھ دیگر فعال اراکین جیسے عمران خان، شبیر احمد، حارث شوکت علی پٹیل، محمد فرحان خان، محمد حفظ اللہ، ایم محمد فیض، عاصم پاشاہ، محمد لیاقت احمد، محمد کیف اور احمدبھی شریک رہے۔ اسی طرح مہمانانِ گرامی مولانا محمد ریاض الدین مظاہری، شہباز عالم، مولانا ایوب رشادی، ماجد منور اور جامعہ تعلیم القرآن کے ذمہ داران کی خصوصی شرکت نے اجلاس کی اہمیت میں مزید اضافہ کیا۔اراکین مرکز نے سرپرست مرکز مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی کی خدمت میں سپاس نامہ اور مفتی افتخار احمد قاسمی کی خدمت میں تہنیت نامہ پیش کیا۔ ڈائریکٹر مرکز محمد فرقان کے کلمات تشکر اور سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی کی دعا پر مرکز تحفظ اسلام ہند کا چوتھا سالانہ مشاورتی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔




