کرناٹک ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ: کانگریس حکومت کو آر ایس ایس سرگرمیوں پر پابندی کیس میں زبردست جھٹکا

دھارواڑ (فکروخبر نیوز) کرناٹک میں کانگریس کی زیرِ قیادت حکومت کو ایک بڑا دھچکا اُس وقت لگا جب کرناٹک ہائی کورٹ کی دھارواڑ بنچ نے جمعرات کو ریاستی حکومت کی اپیل کو خارج کر دیا۔ یہ اپیل اس حکم کے خلاف دائر کی گئی تھی جس میں حکومت نے نجی تنظیموں کو عوامی مقامات پر سرگرمیاں منعقد کرنے کی اجازت دینے سے منع کیا تھا۔

جسٹس ایس جی پنڈت اور جسٹس گیتا کے بی کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے سنگل بنچ کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست دوبارہ سنگل جج بنچ سے رجوع کرے تاکہ معاملے کی مزید سماعت کی جا سکے۔

اس فیصلے کو بی جے پی اور ہندو تنظیموں نے حکومت کے خلاف ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس حکومت نے یہ حکم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو نشانہ بنانے کے مقصد سے جاری کیا تھا۔ یاد رہے کہ وزیر پریانک کھرگے، جو اے آئی سی سی صدر ملکارجن کھرگے کے بیٹے ہیں، نے پہلے بیان دیا تھا کہ "اب لوگ آر ایس ایس کی صد سالہ پیدایاترا کے موقع پر لاٹھیاں لے کر پیدل مارچ نہیں کر سکتے۔”

اس سے قبل سنگل جج بنچ نے ریاستی حکومت کے حکم پر عبوری روک لگا دی تھی۔ حکومت نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ڈویژن بنچ سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت نے جمعرات کے فیصلے میں اپیل کو خارج کر دیا۔

ڈویژن بنچ نے مزید ہدایت دی کہ معاملے کی مکمل سماعت وہی سنگل جج بنچ کرے جس نے پہلے عبوری حکم دیا تھا۔

ریاستی حکومت نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے تحت آر ایس ایس سمیت دیگر تنظیموں کو عوامی اور سرکاری مقامات پر سرگرمیاں منعقد کرنے سے روکا گیا تھا۔ اس نوٹیفکیشن کو چیلنج کرتے ہوئے تنظیم پناسچیتنا سیوا سمتھی اور دیگر نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

جسٹس ایم ناگاپراسنا کی سنگل بنچ نے 28 اکتوبر کو عبوری طور پر حکومت کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ ایڈوکیٹ جنرل ششی کرن شیٹی نے حکومت کی جانب سے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندی سرکاری املاک کو نقصان سے بچانے کے لیے لگائی گئی ہے، اور نجی تنظیمیں بغیر اجازت عوامی مقامات پر پروگرام نہیں کر سکتیں۔

تاہم جواب دہندگان کے وکیل اشوک ہرانا ہلی نے دلیل دی کہ پارک، میدان اور کھیل کے گراؤنڈ خودبخود سرکاری جائیداد نہیں سمجھے جا سکتے، اور اگر حکومت کا مؤقف درست مانا جائے تو عام شہریوں کو کھیلنے کے لیے بھی سرکاری اجازت درکار ہوگی۔+

4 نومبر کو دونوں فریقوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا تھا، جو جمعرات کو سنایا گیا، اور یہ فیصلہ ریاستی حکومت کے لیے ایک بڑا قانونی اور سیاسی جھٹکا ثابت ہوا۔

جماعت المسلمین بھٹکل کی اگلی سہ سالہ میعاد کے لیے سبکدوش انتظامیہ سے دس اراکین کا انتخاب

پٹنہ یو اے پی اے کیس:۳؍ ملزمین دہشت گردی جیسے سنگین الزاما ت سے بری