بھٹکل: بھٹکل تعلقہ میں زیرِ التواء نیشنل ہائی وے تعمیراتی کاموں کے سلسلے میں بڑھتی عوامی ناراضگی کے پیش نظر،بھٹکل تعلقہ شہری تحفظ فورم کی جانب سے مقامی رہنماؤں اور نمائندوں کی ایک ہنگامی میٹنگ منعقد کی گئی۔
میٹنگ میں تعمیراتی کمپنی آئی آر بی (IRB) کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور الزام لگایا گیا کہ کمپنی کی لاپرواہی کے نتیجے میں حالیہ دنوں میں ہائی وے پر کئی خوفناک حادثات پیش آچکے ہیں جن میں صرف 15 دنوں کے اندر تین قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ عوام نے کہا کہ یہ محض اتفاقیہ حادثات نہیں بلکہ کمپنی کی غفلت سے ہونے والی ’’منصوبہ بند عوامی ہلاکتیں‘‘ ہیں۔
شرکاء نے افسوس کا اظہار کیا کہ عوامی نمائندے اس سنگین مسئلے پر خاموش ہیں اور کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔ فورم کے صدر ستیش کمار نے کہا کہ عوام متحد ہوکر جدوجہد کریں تو ہی ان مسائل کا حل ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی طرف سے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کام دوبارہ شروع ہونے کا اعلان کیا گیا تھا مگر ٹھیکیدار کمپنی نے اس پر کوئی عمل نہیں کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت بھی اس منصوبے پر قابو نہیں رکھ پا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت بے بس ہے، تو عوامی تحریک ہی واحد راستہ باقی رہ جاتا ہے۔
عوام نے مزید بتایا کہ ہائی وے کی توسیع کے بہانے بجلی کے کھمبے ہٹا دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے شہر کا بڑا حصہ تین سال سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق صرف 1.125 کلومیٹر سڑک کی تعمیر باقی ہے، لیکن محکمہ جھوٹی معلومات دے کر عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔
فورم کے اراکین نے یہ بھی کہا کہ آئی آر بی کمپنی نے کام مکمل کیے بغیر ہی ٹول وصولی شروع کر دی ہے جو عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ماضی میں کمپنی نے نالیوں اور سروس روڈ کی تعمیر کے مطالبے کو نظر انداز کیا تھا اور صرف اپنی سہولت کے لیے منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تھی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے چند دنوں میں ہائی وے محکمہ کے انجینئروں سے ملاقات کر کے کام پر لگے روک کی وجوہات معلوم کی جائیں گی، اور اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو عوامی احتجاج کیا جائے گا۔
میٹنگ میں تنظیم کے صدر عنایت اللہ شابندری، فورم کے نائب صدر عمران لنکا، تنجیم کے سکریٹری محمد رقیب، ایڈوکیٹ ایس ایم خان، ایس ایم پرویز، بلدیاتی رکن نارائن نائک، وینکٹیش نائک (رکشا مالکان ایسوسی ایشن کے صدر) سمیت کئی سماجی و سیاسی نمائندے موجود تھے۔




