بھٹکل(فکرو خبر نیوز) جامع مسجد بھٹکل میں جمعہ کے خطبہ کے دوران مولانا عبد العلیم خطیب ندوی نے انسان کی فطرت پر ماحول اور صحبت کے اثرات کے حوالے سے نہایت اہم اور فکر انگیز گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ انسان کی فطرت انتہائی اثرپذیر ہے۔ ایک اچھے خاندان اور بہتر تربیت یافتہ بچہ بھی اگر برے ماحول اور غلط صحبت میں پڑ جائے تو وقت کے ساتھ اس کے اخلاق و کردار میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔
مولانا ندوی نے اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انسان کے لیے اپنے دوستوں اور ساتھیوں کا انتخاب نہایت احتیاط سے کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے قرآن کریم کی آیت کے حوالہ دیا جس میں نبی اکرم ﷺ کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ رہیں جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں، اور ان لوگوں سے دور رہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے اپنی خواہشات کے پیچھے چلتے ہیں۔
انہوں نے فرمایا:
"جب نبی اکرم ﷺ، جن کا اخلاق اللہ تعالیٰ نے کامل بنایا، کو اس بات کی تلقین کی گئی، تو ہمیں اور زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔”مولانا نے ایک حدیث کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ اچھا دوست عطر فروش کی مانند ہے — اگرچہ آپ اس سے عطر نہ خریدیں، تب بھی آپ کو خوشبو سے فائدہ ہوتا ہے۔ برے دوست کو انہوں نے لوہار سے تشبیہ دی جس کی بھٹی سے کپڑے جل سکتے ہیں یا سیاہ ہو جاتے ہیں — یعنی بری صحبت کا نقصان یقینی ہے۔
انہوں نے جدید دور کے تناظر میں موبائل فون کے ذریعے بننے والی ’’ڈیجیٹل دوستی‘‘ کے خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔ مولانا ندوی نے کہا کہ موبائل میں دیکھے جانے والے فلمیں، سیریلز، گیمز اور سوشل میڈیا کا مواد انسان کے ذہن، سوچ اور ترجیحات پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ:
"ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے نوجوان جو پہلے اچھے کاموں اور کاروبار میں سرگرم تھے، آج مضر موبائل مواد کے جال میں پھنس کر اپنی زندگی، روزگار اور خاندانی رشتے برباد کر بیٹھے ہیں۔
خطبہ کے اختتام پر مولانا نے والدین اور سرپرستوں سے پُرزور اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے حقیقی اور آن لائن دوستی دونوں پر گہری نظر رکھیں۔ وہ کس کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، کہاں جاتے ہیں اور آن لائن کیا دیکھتے ہیں۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ:
"اگر ہم نے اب خود کو اور اپنی اولاد کو قابو میں نہ رکھا، اور یہ نہ دیکھا کہ وہ اپنا وقت کس طرح گزار رہے ہیں، تو معاشرے کا مستقبل بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔




