جلگاؤں (مہاراشٹر):وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف مہاراشٹر کے جلگاؤں میں پیر کے روز ہزاروں افراد نے ’’جیل بھرو آندولن‘‘ میں حصہ لیا۔ یہ احتجاج تحفظِ اوقاف کمیٹی جلگاؤں (وقف بچاؤ سمیتی) کی جانب سے منعقد کیا گیا، جسے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے ملک گیر احتجاجی منصوبے کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق تقریباً دو ہزار مظاہرین کو حراست میں لیا گیا، جنہیں بعد ازاں شام میں رہا کر دیا گیا۔
کمیٹی کے صدر مولانا مفتی خالد کی قیادت میں ایک وفد نے ضلع کے ایڈیشنل کلیکٹر شریمنت ہارکر کو صدرِ جمہوریہ ہند کے نام ایک یادداشت پیش کی، جس میں پانچ مطالبات شامل تھے۔
وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی فوری منسوخی،
وقف املاک پر مرکزی حکومت کے کنٹرول کا خاتمہ،
کمیونٹی کی نگرانی میں آزاد و شفاف وقف بورڈز کا قیام،
وقف اراضی پر قبضوں اور ناجائز منتقلیوں کے خلاف سخت کارروائی،
مساجد، مدارس اور درگاہوں کی یو۔ایم۔ای ای۔ڈی پورٹل پر ای رجسٹریشن کی آخری تاریخ (5 دسمبر) میں توسیع۔
مفتی خالد نے مکتوب سے گفتگو میں کہا کہ ’’یہ قانون نہ صرف ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے بلکہ خود حکمرانی کے حق پر بھی حملہ ہے۔ ہمارے بزرگوں نے دستورِ ہند پر اعتماد کرتے ہوئے تقسیم کے بعد یہ ملک چُنا تھا، اور آج ہم اسی وعدے — ایمان، انصاف اور آئین — کے تحفظ کے لیے کھڑے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 25 تا 30 کی روح کے خلاف ہے۔
احتجاج میں بہوجن کرانتی مورچہ، این سی پی (اجیت پوار گروپ) اور ونچت بہوجن اگھاڑی (VBA) جیسی سیاسی و سماجی تنظیموں نے بھی شرکت کی۔ VBA کے ضلعی صدر شمیبھا بھانوداس پاٹل نے اسے "منوادی اور سنگھی نظریے کا پیدا کردہ کالا قانون” قرار دیا، جبکہ NCP کی پرتیبھاشندے نے کہا:
’’یہ قانون ہندوستان کی سیکولر بنیادوں پر حملہ ہے۔ مسلمانوں نے تقسیم کے وقت اس ملک کو اپنا وطن چُنا تھا، یہ قانون ان کے اسی فیصلے کی توہین ہے۔‘‘
مقررین نے زور دیا کہ وقف املاک صرف مذہبی نہیں بلکہ سماجی فلاح کا ذریعہ ہیں — انہی آمدنیوں سے اسکول، اسپتال اور کالج چلائے جاتے ہیں جو غریب و پسماندہ طبقات کی خدمت کرتے ہیں، خاص طور پر شمالی مہاراشٹر، نندربار اور جلگاؤں میں۔
احتجاج کے منتظم فارو ق شیخ نے کہاکہ ’’یہ صرف آغاز ہے۔ اگر قانون واپس نہیں لیا گیا تو ہم سڑک اور ریل روکو تحریک، حتیٰ کہ بھوک ہڑتال تک جائیں گے۔‘‘




