دھارواڑ : کرناٹک کی کانگریس حکومت کو ایک اہم قانونی جھٹکا دیتے ہوئے ہائی کورٹ کی دھارواڑ بنچ نے اس متنازعہ سرکاری حکم نامے پر عمل درآمد روک دیا ہے جس کے تحت نجی تنظیموں کو حکومت کی ملکیت والی جگہوں پر کسی بھی تقریب کے انعقاد سے قبل پیشگی اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔
جسٹس ناگاپراسنا نے یہ عبوری حکم جاری کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی ہدایت کو 17 نومبر تک کے لیے معطل کردیا۔ اس فیصلے کو وزیر اعلیٰ سدارامیا کی زیر قیادت حکومت کے لیے ایک بڑی شرمندگی قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ حکومت نے اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اشوک ہرانا ہلی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کا یہ حکم شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے حکم دیا ہے کہ اگر 10 سے زیادہ افراد کا اجتماع ہو تو اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ شہری آزادیوں پر قدغن ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی نجی تقریب کسی پارک میں منعقد کی جائے تو یہ حکم اس پر بھی لاگو ہوگا، جو غیر قانونی اجتماع کے زمرے میں آجائے گا۔
یہ عرضی ایک نجی تنظیم ’پنشچیتانیہ سیوا سمتھے‘ کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت کا یہ فیصلہ عوامی یا نیم عوامی مقامات پر قانونی طور پر اجتماعات کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں جاری ہونے والے سرکاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی نجی، سماجی یا ثقافتی ادارہ متعلقہ محکمے کی تحریری اجازت کے بغیر سرکاری اسکولوں، کالجوں یا دیگر سرکاری املاک پر پروگرام یا اجتماعات منعقد نہیں کر سکتا۔ ضلعی انتظامیہ کو اس حکم کی تعمیل کی نگرانی اور خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کرنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس حکم کا اصل مقصد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اس سے وابستہ تنظیموں کی سرگرمیوں پر روک لگانا تھا، جو ریاست میں اکثر تعلیمی اداروں کے احاطوں میں تربیتی سیشن اور اجتماعات منعقد کرتی ہیں۔
پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹل نے وضاحت کی کہ حکومت کا یہ فیصلہ کسی مخصوص تنظیم کے خلاف نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا تھا۔ ان کے مطابق حکومتی یا ادارہ جاتی جائیدادوں کا استعمال صرف مناسب اجازت کے ساتھ ہی ہونا چاہیے، اور کسی بھی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔
تاہم ہائی کورٹ کی مداخلت نے اپوزیشن کو حکومت پر تنقید کا نیا موقع فراہم کیا ہے۔ ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجیندرا نے اس فیصلے کو سدارامیا حکومت کے لیے "بڑا دھچکا” قرار دیتے ہوئے کہا، "آر ایس ایس پر پابندی کی بات کرنے والی حکومت کو آج عدالت نے آئینہ دکھا دیا ہے۔ انصاف کی جیت ہوئی ہے۔”
وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا ہے کہ حکومت دھارواڑ بنچ کے عبوری فیصلے کے خلاف ڈویژن بنچ میں اپیل دائر کرے گی اور انہیں یقین ہے کہ ریاست کا مؤقف پیش کرنے کے بعد عدالت میں یہ حکم برقرار رہے گا۔




