بھٹکل(فکروخبرنیوز) جامع مسجد بھٹکل میں آج مولانا بلال حسنی ندوی (ناظم ندوۃ العلماء لکھنو) نے اپنے جمعہ میں نعمتوں کا شکراد کرنے پر ابھارا ، مولانا نے کہا کہ اسلام اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اسی کے ذریعے نعمتوں کی تکمیل ہوئی، لہٰذا ان نعمتوں کی صحیح قدر اور حفاظت ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شکر صرف زبان سے نہیں بلکہ طاقت، جوانی، مال اور علم سمیت ہر عطیۂ الٰہی کو درست، جائز اور مفید مصرف میں استعمال کرنا ہی حقیقی شکر ہے، جبکہ ناقدری سے نعمتیں سلب بھی ہو سکتی ہیں۔
مولانا نے کہا کہ ایمان، اسلام اور دینی علم ایسی عظیم نعمتیں ہیں جن کے ذریعے فرد اور معاشرے کی اصلاح، ایمان کی حفاظت اور نسلِ نو تک دینی پیغام کو پہنچانا لازمی ہے۔ دنیاوی سہولتیں بھی نعمت ہیں مگر ان کا غلط استعمال ناشکری اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہے، اس لیے گھروں، محلوں اور تعلیمی و دینی اداروں کے ماحول کی فکری و اخلاقی نگرانی ضروری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جہاں خزانہ ہوتا ہے وہاں چور بھی ہوتے ہیں؛ ایمان اور دینی شناخت کے خزانے پر اندرونی و بیرونی حملوں سے ہوشیار رہنا ہوگا، تاکہ اسلامی تشخص کمزور نہ ہو اور قوم اندر سے کھوکھلی نہ بنے۔ مولانا نے مزید کہا کہ الحاد و شرک کے واقعات بعض علاقوں میں “رجحان” کی طرح دکھائی دے رہے ہیں، جنہیں صرف بیرونی عوامل نہیں بلکہ ہماری اپنی کوتاہیاں بھی فروغ دیتی ہیں؛ اگر ہم نعمتوں کی نا قدری کریں گے تو یہ محرومی و ابتلا کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے نکاح میں سادگی، اسراف سے اجتناب اور دولت کو معیارِ کامیابی نہ بنانے کی تلقین کی۔
مولانا نے اشارہ کیا کہ غیر ضروری معیارِ زندگی کی دوڑ نوجوانوں کی شادیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے، جبکہ اصل معیار دین، اخلاق اور بلند کردار ہے۔ تجارت و معیشت کی بہتری کے لیے دیانت داری، قناعت اور کتاب اللہ و سنت کو معیار بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دولت دل میں جگہ نہ بنائے، کامیابی کی ضمانت ایمان اور اعلیٰ کردار ہے۔ مولانا نے مساجد، مدارس اور دینی مراکز کو اللہ کی بڑی نعمت قرار دے کر ان کے استحکام، تعاون اور فروغ کی اپیل کی۔




