دی ہیگ (22 اکتوبر 2025) — عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے بدھ کے روز اپنے ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (UNRWA) پر پابندی اور غزہ و مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
عدالت نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ ایک قابض قوت کے طور پر اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق فلسطینی عوام کو زندگی کی بنیادی ضروریات — جن میں خوراک، ادویات اور پناہ شامل ہیں — فراہم کرنے کو یقینی بنائے۔
عدالت نے 10 ووٹوں کے مقابلے میں 1 ووٹ سے فیصلہ دیا کہ اسرائیل کو اقوامِ متحدہ اور اس کے اداروں، بالخصوص UNRWA کے ذریعے غزہ کے عوام کے لیے امدادی سرگرمیوں کو “ہر ممکن ذریعہ اختیار کرتے ہوئے” سہولت فراہم کرنی چاہیے اور ان میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔
مزید برآں، عدالت نے اسرائیل کو یاد دلایا کہ وہ آبادی کے جبری انخلا یا منتقلی سے باز رہے اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی ممانعت کا احترام کرے۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اپنے اس مؤقف کو ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ UNRWA کے اہلکار بڑی تعداد میں حماس سے وابستہ ہیں۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ UNRWA ایک غیر جانبدار اور ناگزیر ادارہ ہے جو فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مینڈیٹ کے تحت کام کر رہا ہے۔
عدالت نے اسرائیل کے مارچ سے مئی 2025 تک کے غزہ کے مکمل محاصرے اور غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF) کے قیام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
عدالت کے مطابق، GHF کے ذریعے اسرائیل انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا اور “UNRWA کے بغیر امداد کا نظام ممکن نہیں ہے۔”
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب 40 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے عدالت میں شواہد پیش کیے کہ اسرائیل اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے انحراف کر رہا ہے۔
صرف امریکہ اور ہنگری نے اسرائیل کی حمایت میں دلائل دیے، جبکہ باقی عالمی برادری نے فلسطینی عوام کے حق میں بات کی۔
عالمی عدالتِ انصاف کی یہ رائے اسرائیل کے خلاف تیسری بڑی مشاورتی رائے (Advisory Opinion) ہے اور اسے بین الاقوامی قانون کے تحت انتہائی معتبر اور باضابطہ حیثیت حاصل ہے۔
یہ فیصلہ عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حق میں ایک بڑی قانونی و اخلاقی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔




