میرٹھ (فکروخبر نیوز) اترپردیش کے شہر میرٹھ میں ایک طالب علم رہنما کی جانب سے ایک شخص کو سرعام بے عزت کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوامی غم و غصہ پھوٹ پڑا ہے۔ حیرت انگیز طور پر ویڈیو میں پولیس اہلکار موقع پر موجود ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنے نظر آتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو گالی گلوچ اور دھمکیوں کے درمیان زبردستی معافی مانگنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ گاڑی کی پارکنگ کے معمولی جھگڑے کے بعد پیش آیا، جو بعد میں بااثر طالب علم رہنما کی مداخلت سے شدت اختیار کر گیا۔
مسلم مرر میں شائع خبر میں مقامی ذرائع کے مطابق لکھا گیا ہے کہ طالب علم رہنما کا تعلق اترپردیش کے وزیر سومیندر تومر سے بتایا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار موقع پر موجود تھے لیکن انہوں نے بدسلوکی کو روکنے یا متاثرہ شخص کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے پولیس کے رویّے پر سخت ردِعمل ظاہر کیا۔ متعدد صارفین نے اسے "سیاسی سرپرستی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے عملی” کی علامت قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا،
“یہ نیا معمول بنتا جا رہا ہے — طاقتور افراد عام شہریوں کو دھمکاتے ہیں اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔”
واقعے کے بعد میرٹھ پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (X) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پارکنگ کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ ملزم کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کارروائی جاری ہے۔
تاہم مقامی کارکنوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی، جس سے ’’پردہ پوشی‘‘ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔




