موریشس میں منعقدہ سر موریس رالٹ میموریل لیکچر 2025 کے دوران بھارت کے چیف جسٹس بی۔آر۔گویائی نے کہا کہ بھارت میں قانونی نظام قانون کی حکمرانی کے اصول کے تحت چلتا ہے، نہ کہ بلڈوزر انصاف کے ذریعے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عدالت نے گزشتہ سال جاری ایک فیصلے میں یہ پیغام دیا تھا کہ کسی بھی شخص کے گھر کو بلاوجہ تباہ کرنا قانونی نہیں، اور ہر کارروائی قانون کے مطابق، پیشگی اطلاع کے بعد کی جانی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی حکمرانی قانون شکنی اور عوامی نظم و ضبط کے بگاڑ کے بالکل برعکس ہے اور کسی بھی غیر قانونی یا جانبدارانہ اقدام سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
تاہم، ملک میں حقیقت کچھ مختلف ہے۔ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں معمولی بہانے سے اقلیتوں کے مکانات کو بلڈوز کیا جانا اب بھی جاری ہے۔ تازہ دنوں میں ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے انسانی حقوق اور قانونی عملداری کی سنگین خلاف ورزیوں کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔
یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ بحیثیت چیف جسٹس آف انڈیا، کیا بی۔آر۔گویائی ان ریاستوں میں جاری ان غیر قانونی کارروائیوں کے خلاف کوئی نوٹس یا سخت قدم اٹھائیں گے، تاکہ عدالتی فیصلوں اور قانون کی حکمرانی کا حقیقی اطلاق ملک میں بھی یقینی بنایا جا سکے؟



