بنگلورو : وزیر اعلیٰ سدارامیا نے سماجی، تعلیمی اور اقتصادی سروے کے مسئلے پر بی جے پی رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ریاستی حکومت نے یہ سروے شروع کیا، ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ کا نعرہ لگانے والوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی رہنما ایک کے بعد ایک سامنے آ کر سروے کے بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’’یہ سروے کسی ایک ذات یا مذہب کے لیے نہیں بلکہ ریاست کے سات کروڑ عوام کی سماجی، تعلیمی اور معاشی صورتحال کو سمجھنے کے لیے ہے۔ اس کا مقصد کسی کے خلاف نہیں بلکہ سب کے حق میں ہے،‘‘ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا۔
انہوں نے کہا کہ سروے کے ذریعے معاشرتی و تعلیمی برابری قائم کرنے اور سب کو برابر کے مواقع دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن بی جے پی کی ’’منووادی ذہنیت‘‘ یہ چاہتی ہے کہ غریب ہمیشہ غریب رہے، پسماندہ طبقات پسماندہ ہی رہیں اور خواتین کو مواقع سے محروم رکھا جائے۔
سدارامیا نے مزید کہا کہ یہ سروے صرف دلت، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی حالت ظاہر نہیں کرے گا بلکہ آگے بڑھی ہوئی ذاتوں میں موجود محروم اور غریب طبقات کی حقیقت بھی سامنے لائے گا۔ ’’یہی وہ سچائی ہے جسے بی جے پی برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کو چیلنج کیا کہ اگر وہ واقعی اس سروے کی مخالفت کرتے ہیں تو پھر انہیں مرکز میں نریندر مودی حکومت کے اسی نوعیت کے سروے کی بھی مخالفت کرنی چاہیے۔ ’’کیا آپ وزیراعظم کے سامنے کھڑے ہوکر یہ کہنے کی ہمت رکھتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر کرناٹک کے عوام کو بیوقوف کیوں بنا رہے ہیں؟‘
عوام سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی کی سیاسی بیان بازی کو کچرے کے ڈبے میں ڈالیں اور اس سماجی و اقتصادی سروے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ایک منصفانہ اور مساوی سماج کی تعمیر ممکن ہو سکے۔




