بنگلور میں جماعت اسلامی ہند کا سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے تربیتی ورکشاپ

بنگلور کے آشیرواد سینٹر میں جماعت اسلامی ہند کی سوشیل میڈیا ڈیسک کی جانب سے سوشل میڈیا انفلونسرز اور آن لائن مواد تیار کرنے والے افراد کے لیے ایک روزہ خصوصی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں بنگلور اور ریاست کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے درجنوں نوجوانوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر میڈیا اور سوشل میڈیا کی موجودہ صورتحال، چیلنجز اور ان کے حل کے ساتھ ساتھ پوزیٹیو نیریٹیو قائم کرنے کی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

جماعت اسلامی ہند حلقہ کرناٹک کے امیر ڈاکٹرسعدبلگامی نے اپنے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں سوشیل میڈیا ایک عظیم ہتھیار ہے جسے صحیح استعمال میں لاتے ہوئے لاکھوں افراد تک دین اور سچائی کا پیغام بغیر کسی بڑے خرچ کے پہنچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں کہا کہ آزمائشیں اور پروپیگنڈے ہمیشہ رہیں گے، لیکن ان کا مقابلہ حکمت اور بصیرت سے کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک منظم اور اجتماعی کوشش کریں تاکہ ہمارا پیغام زیادہ مؤثر اور مثبت انداز میں معاشرے تک پہنچ سکے۔

وارتا بھارتی کے ایڈیٹر عبدالسلام پتگے نے خطاب میں کہا کہ بحیثیت مسلمان اسلام کے تعلق سے اعتراضات کا جواب دینے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اسلام کا صحیح تعارف پیش کرنے پرتوجہ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس اسلام کے حوالے سے بے پناہ علمی اور تاریخی مواد موجود ہے، ضرورت صرف اس کو جدید اور پُرکشش انداز میں پیش کرنے کی ہے تاکہ معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میں مسلمانوں کی نمائندگی اور میڈیا کے مالکان و صارفین کے بارے میں وسیع مطالعہ ضروری ہے تاکہ حالات کا درست تجزیہ ہوسکے۔

ادیاوانی کے سینئر صحافی رفیق صاحب نے کہا کہ میڈیا کا کام بڑی ذمہ داری کا متقاضی ہے۔ لکھنے یا مواد تخلیق کرنے سے پہلے اس کے مثبت اور منفی اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے تاکہ معاشرے میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔

ڈیجیٹل میڈیا ایکسپرٹ حمزہ معظم علی نے یوٹیوب مونیٹائزیشن، ویب سائٹس چینل کی ترقی اور الگاردم کے اصولوں پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح تخلیقی اور پائیدار حکمت عملی کے ذریعہ چینل کو کامیابی سے آگے بڑھایا جاسکتا ہے اور کن چیزوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ انہوں نےبہتر سرچ انجن آپٹیمائزیشن اور پرفارمنس کے ذریعے ٹریفک بڑھانے کے اصول بھی بتائے۔ انہوں نے عملی مثالوں کے ساتھ شرکاء کو سمجھایا کہ کن غلطیوں سے بچنا چاہیے اور کس طرح معیاری مواد کو زیادہ سے زیادہ قارئین تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

دکن ہیرالڈ سے تعلق رکھنے والے ارشاد صاحب نے معیاری مواد اور ویڈیو کی تیاری پر عملی نکات پیش کیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ویڈیو مواد ایسا ہو جو نہ صرف معلوماتی بلکہ دیکھنے والے کو متاثر کرنے والا ہو۔

جماعت اسلامی ہند کے میڈیا سکریٹری لبید شافعی نے پروگرام کے انعقاد کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ جماعت سوشیل میڈیا کارکنان کو ایک پلیٹ فارم پر لانا چاہتی ہے تاکہ اجتماعی کوششیں زیادہ کارگر ثابت ہوں۔
پروگرام کی نظامت نائب سکریٹری میڈیا طلحہ سدی باپا نے انجام دی جبکہ شکریہ کلمات محمد پیر صاحب لڈگری نے پیش کیے۔

اس پروگرام میں بنگلوو سمیت ریاست بھر سے گدگ ، بیجاپور ، منگلورو ، بھٹکل ، رائچور ، بیدر ، گلبرگہ وغیرہ سے انفلیونسر ز نے شرکت کی۔

فکروخبر کا آن لائن نعتیہ مسابقہ، شرکت کے خواہشمند بچوں کے لیے مزید وقت ، 8  اکتوبر آخری تاریخ مقرر

چوطرفہ تنقیدوں کے بعد چندر چُڈ صفائی دینے پر مجبور