منگلورو، 19 ستمبر (فکروخبرنیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست میں 7.76 لاکھ نااہل راشن کارڈز کی نشاندہی کے بعد محکمہ خوراک و شہری سپلائی نے جنوبی کنیرا ضلع میں بھی ’مشتبہ‘ بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈرز کی چھان بین کا آغاز کردیا ہے۔
ضلع میں اس وقت کل 4,56,368 راشن کارڈ موجود ہیں، جن میں انتیودیا انا یوجنا کے تحت 22,864 کارڈ اور 28,000 بی پی ایل کارڈ شامل ہیں۔ محکمہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر انیتا مدلور کے مطابق مرکزی حکومت سے موصولہ فہرست کو مختلف پیمانوں پر پرکھنے کے بعد ہی مشتبہ کارڈ ہولڈرز کی حتمی نشاندہی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے نااہل کارڈز کی موجودگی پر شبہ تھا۔ اب چونکہ مرکزی حکومت نے باقاعدہ فہرست دی ہے، اس کی درستگی جانچنے کے لیے زمینی سطح پر کارروائی کی جارہی ہے۔
اہلیت طے کرنے کے پیمانوں پر مقامی سطح پر خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق صرف اس بنیاد پر کہ کسی گھر میں سیمنٹ کی دیوار ہے یا موبائل فون موجود ہے، بی پی ایل کارڈ منسوخ کرنا مناسب نہیں۔
اسٹریٹ وینڈرز ایسوسی ایشن کے صدر امتیاز نے کہا کہ آج کے دور میں پرانی گاڑی 25 ہزار روپے میں خریدی جاسکتی ہے۔ کیا صرف اس وجہ سے مالک کو ’امیر‘ کہا جا سکتا ہے؟ اہلیت کے معیار میں لچک ہونی چاہیے تاکہ ضرورت مند متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی کنیرا کے عوام پہلے ہی کئی معاشی مشکلات جھیل رہے ہیں۔ پتھر اور ریت کی قلت نے تعمیراتی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے، جس سے اے پی ایل کارڈ ہولڈرز بھی روزگار سے محروم ہو کر مؤثر طور پر بی پی ایل سطح پر آگئے ہیں۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کے سبب سیاحت بھی متاثر ہوئی ہے جس کا اثر معیشت پر پڑا ہے۔
بائیں بازو کی جماعت سی پی ایم کے لیڈر بی ایم بھٹ نے کہا کہ جنوبی کنیرا میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کی مثالیں نہیں ملتیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ایسا نہیں ہے کہ دو ایکڑ زمین رکھنے والے افراد نے بی پی ایل کارڈ بنوائے ہوں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ کئی حقیقی اہل خاندان اب تک کارڈ کے فوائد سے محروم رہے ہیں۔ ایسے کئی لوگوں نے سی پی ایم دفتر سے رجوع کیا ہے۔
مقامی رہنماؤں اور تنظیموں نے زور دیا ہے کہ جانچ کے عمل میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستحقین کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔




