بنگلورو (فکروخبر نیوز) ریاست میں اُردو زبان کے فروغ اور اُردو میڈیم اسکولوں کے تحفظ کو مزید تقویت دینے کی غرض سے ’’کرناٹک اسٹیٹ گورنمنٹ اُردو ہائی اسکول ٹیچرس فورم‘‘ کا باضابطہ طور پر قیام عمل میں آیا ہے۔ یہ فورم کرناٹک اسٹیٹ گورنمنٹ مسلم ایمپلائز ویلفیئر اسوسی ایشن (میوا) کی نگرانی میں قائم ہوا ہے۔
حقیقت ٹائمز کی خبر کے مطابق جمعرات کو بنگلورو میں منعقدہ تقریب میں میوا کے صدر سلیم چشمانی اور جنرل سکریٹری آدم علی پیرزادہ نے فورم کے عہدیداران کا اعلان کیا۔ نئے منتخبہ عہدیداران میں سید ساجد حسین (ہیڈ ماسٹر، سابق BEO بنگلورو، ریاضی) کو ریاستی صدر، ذاکر حسین (شیموگہ، سوشیل سائنس) کو ایگزیکٹو صدر، عبدالمجید مجاور (دھارواڑ، سوشیل سائنس) کو نائب صدر، نیاز چشمانی (ہاویری، ریاضی) کو جنرل سکریٹری، اور مولاعلی کنور (اے۔چکّوڈی، انگلش) کو خازن منتخب کیا گیا۔
اسی طرح جوائنٹ سکریٹریز کے طور پر زبیر کھنڈو نائک (دھارواڑ – ریاضی) ، نعیم اڈونی (بیجاپور – اردو) ، محمد شفیع کلادار (بیلگام – اردو)، اور ایم۔مطہر (میسور – سوشیل سائنس) منتخب ہوئے۔ آرگنائزنگ سکریٹریز میں سرفراز مسرکوئی (دھارواڑ – سائنس)، انوراللہ حسین (کولار – اردو) ، جعفر کوڈا (چترادرگہ – سوشیل سائنس) ، پروین بانو (گدگ – سائنس)، اور مولا صاحب اٹار (باگلکوٹ – سوشیل سائنس) شامل ہیں۔
اُردو میڈیم اسکولوں کے مسائل
ریاست میں اُردو میڈیم اسکول کئی دہائیوں سے سنگین مسائل کا شکار ہیں۔ اساتذہ کی شدید کمی، بنیادی سہولتوں کا فقدان، نصابی کتابوں کی تاخیر سے فراہمی، اور طلبہ کی تعداد میں کمی جیسے چیلنجز اسکولوں کے وجود کو متاثر کر رہے ہیں۔ بعض علاقوں میں اُردو اسکولوں کو دیگر زبانوں کے اداروں میں ضم کیے جانے کے واقعات نے والدین اور اساتذہ کی تشویش مزید بڑھا دی ہے۔
فورم کے عزائم
نومنتخب عہدیداران نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خالی اسامیوں پر اساتذہ کی فوری تقرری، عصری نصاب کے مطابق اساتذہ کی تربیت، طلبہ کی تعلیمی کارکردگی میں بہتری، اسکولوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور اُردو زبان کے تعلیمی و ثقافتی تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
ریاستی صدر سید ساجد حسین نے اپنے خطاب میں کہا:
’’یہ فورم اساتذہ کی یکجہتی کی علامت ہے۔ ہمارا مقصد صرف شکایات درج کرانا نہیں بلکہ مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ ہم اساتذہ کے جائز مطالبات حکومت کے سامنے پیش کریں گے اور اُردو میڈیم طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
انہوں نے اعلان کیا کہ ہر ضلع میں یونٹس قائم کیے جائیں گے، مقامی مسائل کا جائزہ لے کر حکومت کو رپورٹ پیش کی جائے گی اور والدین میں شعور بیدار کرنے کی مہم بھی چلائی جائے گی تاکہ وہ اپنے بچوں کو اُردو میڈیم اسکولوں میں داخل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔




