ہوشیار رہیں! کرناٹک میں سائبر کرائم کے بڑھتے واقعات: سابق ایم ایل اے، گورنر اور جج موصول بھی دھوکہ بازوں کے نشانہ پر

بنگلورو (فکروخبر نیوز) کرناٹک میں سائبر کرائم کے واقعات تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں، جعلساز اب عوامی نمائندوں اور اعلیٰ عہدیداروں کو بھی اپنے نشانے پر لے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے تین بڑے واقعات نے پولیس اور عوام دونوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

پہلا معاملہ اورد کے سابق ایم ایل اے گنڈپا وکیل کا ہے، جنہیں جعلسازوں نے سی بی آئی، ای ڈی اور عدلیہ کے افسران ظاہر کرتے ہوئے 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔ 12 اگست کو دھوکہ بازوں نے انہیں فون پر بتایا کہ وہ ایک منی لانڈرنگ کیس میں تاجر نریش گوئل سے منسلک ہیں اور ان کے اے ٹی ایم کارڈ ضبط کرلیے گئے ہیں۔ مزید برآں، جعلسازوں نے "ڈیجیٹل گرفتاری” کے نام پر جائیداد کی تفتیش کے بہانے 30 لاکھ روپے جمع کرانے پر مجبور کیا۔ بعد میں حقیقت سامنے آنے پر، سابق ایم ایل اے نے سی سی بی سائبر کرائم پولیس میں شکایت درج کرائی، جس پر تحقیقات شروع ہوچکی ہیں۔

دوسرا واقعہ کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت سے متعلق ہے۔ انہیں مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان کے نام سے دو جعلی کالز موصول ہوئیں۔ تاہم، راج بھون کے عملے نے فوراً نمبر کی اصلیت کی جانچ کی اور اسے فرضی قرار دیا۔ اس بنیاد پر سنٹرل سائبر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

تیسرا کیس بنگلورو میں مقیم پنجاب کے ایک جج کے ساتھ پیش آیا۔ جج نے حکومت کے زیر انتظام کمارکرپا گیسٹ ہاؤس میں قیام کے لیے آن لائن بکنگ کی کوشش کی، لیکن ایک جعلی ویب سائٹ پر درج نمبر سے رابطہ کرنے پر 12,000 روپے جعلسازوں کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوگئے۔ 6 ستمبر کو بنگلورو پہنچنے پر انہیں حقیقت کا علم ہوا اور فوری طور پر شکایت درج کرائی گئی۔

ان واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے، بنگلورو سٹی پولیس کمشنر سیمنتھ کمار سنگھ نے کہا کہ سائبر جرائم پیشہ افراد ہر بار نئی تکنیک استعمال کرتے ہیں۔ "ڈیجیٹل گرفتاری” جیسے اسکام عام ہوتے جا رہے ہیں، اور عوام کو خبردار کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔

18 دنوں میں دوسرا کانگریس ایم ایل اے گرفتار: کاروار-انکولہ کے ستیش سیل ای ڈی کی حراست میں

مدور میں بند کے دوران امن کمیٹی اجلاس، ہندو رہنماؤں کا بائیکاٹ