بنگلورو: کرناٹک حکومت نے تمام سرکاری و نجی اسپتالوں کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ حادثات کے متاثرین کو فوری طبی امداد فراہم کریں اور اس کے لیے کسی قسم کی پیشگی رقم طلب نہ کریں۔
بدھ کو جاری سرکاری سرکلر میں کہا گیا کہ ’’حادثاتی متاثرین کے علاج و معالجے سے متعلق ریاست میں رائج قوانین اور اسکیموں کے بارے میں نفاذی ایجنسیوں اور عوام کو ایک بار پھر مطلع کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔‘‘
کن کیسز کو حادثاتی متاثرین مانا جائے گا؟
سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ ’حادثاتی متاثرین‘ کی تعریف صرف سڑک حادثات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں آگ سے جھلسنے، زہریلے مادے کھانے یا پلانے، یا کسی مجرمانہ حملے جیسے معاملات بھی شامل ہیں، جو طبی و قانونی نوعیت رکھتے ہیں۔
علاج دینے سے انکار پر بھاری جرمانہ
کرناٹک پرائیویٹ میڈیکل اسٹیبلشمنٹس ایکٹ 2007 کے تحت، اگر کسی اسپتال نے علاج دینے سے انکار کیا تو اس پر ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
مزید برآں، موٹر وہیکلز ایکٹ 1988 کی دفعہ 187 کے مطابق، ایسے اسپتال یا ڈاکٹر کو تین ماہ تک کی قید یا 500 روپے جرمانہ ہو سکتا ہے، اور بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ قید یا 1000 روپے جرمانہ ہو گا۔
گڈ سمارٹن ایکٹ 2016 اور لازمی سہولتیں
حکومت نے یاد دلایا کہ ’’گڈ سمارٹن اور میڈیکل پروفیشنل ایکٹ 2016‘‘ کے مطابق ہر اسپتال پر لازم ہے کہ وہ زخمی شخص کو مفت میڈیکل اسکریننگ، فرسٹ ایڈ، اور فوری علاج فراہم کرے۔ اگر اسپتال میں سہولت نہ ہو تو مریض کو مستحکم کرنے کے بعد دوسرے اسپتال منتقل کیا جائے، اور مکمل میڈیکل ریکارڈ ساتھ دیا جائے۔
کیش لیس علاج اسکیم
سرکلر میں نئی کیش لیس ٹریٹمنٹ اسکیم 2025 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سڑک حادثے کے متاثرین کو کسی بھی نامزد اسپتال میں 1.5 لاکھ روپے تک کا کیش لیس علاج سات دن تک فراہم کیا جائے گا۔ اس اسکیم کی نگرانی اسٹیٹ روڈ سیفٹی کونسل کرے گی، اور اخراجات موٹر وہیکلز ایکسیڈنٹ فنڈ سے ادا ہوں گے۔
اس کے علاوہ، ریاست میں پہلے سے موجود اسکیم کے تحت حادثاتی مریضوں کو 48 گھنٹے تک مفت علاج اور 76 لائف سیونگ سروسز فراہم کی جاتی ہیں، جن میں سرکاری اسپتال، میڈیکل کالجز اور SAST سے منسلک اسپتال شامل ہیں۔
تجزیہ
حکومت کا یہ قدم حادثاتی متاثرین کے لیے یقیناً بڑا ریلیف ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب نجی اسپتال اکثر پیشگی رقم کی شرط پر مریض کو ایمرجنسی سہولت دینے میں تاخیر کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس حکم پر سختی سے عمل ہو تو سیکڑوں جانیں وقت پر علاج ملنے سے بچائی جا سکیں گی۔
accident victims, Bengaluru, burns and poisoning, cashless treatment, criminal assault cases, emergency care, Good Samaritan Act 2016, government circular, healthcare policy, hospital guidelines, hospitals, immediate treatment, karnataka, Karnataka government, KPME Act 2007, medico-legal cases, Motor Vehicles Accident Fund, Motor Vehicles Act 1988, no advance payment, patient rights, penalties and fines, road accidents, Section 187, State Road Safety Council




