بھٹکل میں مچھلی مارکیٹ کا مسئلہ ۔۔۔ کیا وزیر منکال وئیدیا نے کیا بڑی مچھلی کا شکار ؟

ازـ مشائخ طالش

بھٹکل میں ایک عرصے سے پرانی مچھلی مارکیٹ سرخیوں میں رہی ہے۔
اس موضوع پر یہاں کے مقامی سیاست دان، اداروں کے ذمہ داران ، کچھ سوشیل میڈیا ایکٹوسٹ، سے لے کر نکڑوں پر بیٹھنے والے اشخاص وقتاً فوقتاً اپنا اپنا مؤقف پیش کرتے رہے ہیں ۔
حال ہی میں اس مچھلی مارکیٹ کو تعلقہ اسپتال روڈ پر واقع نئی ہائی ٹیک فش مارکیٹ میں منتقل کرنے اور پرانی مارکیٹ کو منہدم کرنے کی بحث نے جب بھی زور پکڑا ہے تب بھٹکل میں سماجی محاذ کے ساتھ کہیں نہ کہیں مقامی سیاست میں بھی ہلچل نظر آتی رہی ہے ۔ اس میں کانگریس اور بی جے پی دونوں خیموں کی دلچسپی نے اس مسئلے کو ایک سماجی مسئلہ سے زیادہ فرقہ وارانہ رنگ دیا ہے ۔

اب جب کہ پرانی مارکیٹ کو یکم ستمبر سے نئی مارکیٹ میں شفٹ کرنے کی خبریں گشت کر رہی تھیں اور سوشیل میڈیا پر ایک طرف سماجی اداروں کے خیر خواہوں کی طرف سے اس کی پر زور تائید ہو رہی تھی تو دوسری طرف ماہی گیر طبقے سے تعلق رکھنے والے اور مچھلیوں کا کاروبار کرنے والے حضرات اس کے لئے تیار نہ رہنے کے اشارے دے رہے تھے ۔۔۔ بی جے پی لیڈروں نے کھلے عام بیانات جاری کرتے ہوئے اس کے خلاف مزاحمت کے اشارے دئے تھے ۔
ایسا لگ رہا تھا کہ یکم ستمبر کو اس موضوع پر شہر کا ماحول گرم ہو جائے گا ۔
ان حالات میں 30 اگست 2025 کی صبح ہی بھٹکل کے رکن اسمبلی اور وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا نے موقع پر پہنچ کر ایک طرف مچھلی فروشوں کے سارے شکوک و شبہات اور مچھلی خدشات دور کرتے ہوئے یقین دلایا کہ یکم ستمبر سے نئی مارکیٹ میں مچھلی فروخت کرنے کا آغاز تو ہوگا، مگر کسی بھی قیمت پر پرانی مچھلی مارکیٹ سے کسی کو بھی ہٹایا نہیں جائے گا ۔ اور اس پرانی مارکیٹ کو بھی نئی ہائی ٹیک مارکیٹ میں تبدیل کیا جائے گا ۔
جبکہ ہمارے سماجی ذمہ داران ، نوجوان اور سوشیل میڈیا پر مہم چلانے والے احباب وزیر منکال وئیدیا سے اس موقف کی ہرگز توقع نہیں کر رہے تھے ۔ اپنے اجتماعی ووٹوں کے دم پر لوگوں کو یہ یقین تھا کہ منکال وئیدیا اپنی برادری کی ماہی گیر خواتین کو سمجھا بجھا کر یا اپنی سیاسی پکڑ اور طاقت کے بل بوتے پر مارکیٹ شفٹ کرنے کا پرانا مسئلہ حل کر دیں گے ۔
اسی کے ساتھ سماجی اداروں سے تعلق کی بنیاد پر ہمارے طبقے کے مچھلی فروش بھی منتقلی کے لئے راضی ہو جائیں گے ۔
پتہ نہیں منکال وئیدیا کی یہ سیاسی مجبوری تھی یا انہوں نے سیاسی دور اندیشی اور اپنی ذمہ داری نبھانے کے مقصد ایسا داؤ کھیلا ۔ مگر سچائی یہ ہے کہ اب پانسہ الٹا پڑ گیا اور پرانی مچھلی مارکیٹ ہٹانے کی بات اب ادھورا سپنا بن کر رہ گئی ۔
ایسا لگتا ہے کہ وزیر منکال وئیدیا نے اس معاملے میں سنیل نائک سمیت بی جے پی لیڈروں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں مداخلت اور موقع سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لئے ایک سوچا سمجھا قدم اٹھایا ہے تاکہ آئندہ الیکشن میں بی جے پی کو ان کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچانے کا ہتھیار نہ مل سکے ۔
اس طرح وزیر صاحب نے اپنی ماہی گیری کی مہارت دکھاتے ہوئے ایک تیر سے دو شکار کیے اور بڑی مچھلی کو اپنے جال میں پھانس لینے میں کامیاب رہے ۔
اب اگر کوئی یہ پوچھتا ہے کہ ہمارے اجتماعی ووٹوں کی قدر و قیمت کا کیا ہوا ؟ تو اس کا سیدھا سا جواب یہی ہوگا کہ کیا اس سے پہلے کسی بھی سیاسی لیڈر نے الیکشن جیتنے کے بعد ہمارے ووٹوں کی پروا کبھی کی تھی جو اب منکال وئیدیا صاحب کریں گے ؟ جبکہ وہ ماضی میں ہمارے ووٹوں کے بغیر بھی الیکشن جیت کر دکھا چکے ہیں!
تو کیا پھر یہ ہماری اپنی گرتی ہوئی سیاسی قدر و قیمت کی ایک اور مثال ہے ؟
اس کا جواب اور کیا ہو سکتا ہے!

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔

اسرائیلی فوج کا القسام ترجمان ابوعبیدہ کو نشانہ بنانے کا دعوی

بھٹکل میں سڑک حادثات اور غیر قانونی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے انجمن صدر نے ایس پی سے کی ملاقات