نئی دہلی، 28 اگست 2025: عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے امریکہ کے دباؤ میں آکر امریکی مصنوعات پر عائد ٹیرف نرم کیے اور خاص طور پر امریکہ سے آنے والی روئی پر درآمدی ڈیوٹی عارضی طور پر صفر کر دی، جس سے ملک کے کپاس اُگانے والے کسانوں کو شدید نقصان ہوگا۔
اے اے پی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ اس وقت امریکہ سے بھارت آنے والی روئی پر 11 فیصد ٹیرف تھا، “لیکن مرکزی حکومت نے اسے 30 ستمبر تک صفر کر دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد امریکی کپاس ملک کی گھریلو کپاس کے مقابلے 15 سے 20 روپے فی کلو سستی پڑے گی۔” ان کے مطابق بڑی ٹیکسٹائل کمپنیوں اور تاجر امریکی کپاس خرید لیں گے جبکہ بھارتی کسانوں کی کپاس اکتوبر میں مارکیٹ میں آتی ہے، “تب تک بازار بھر چکا ہوگا اور ہمارے کسانوں کی کپاس کی قدر گھٹ جائے گی۔”
کیجریوال نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے، “لیکن مودی حکومت امریکی دباؤ کے آگے جھک گئی ہے۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت بھی جوابی قدم اٹھاتے ہوئے “روئی پر ٹیرف 11 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد” کرے اور “امریکہ سے آنے والی تمام اشیا پر 50 فیصد ٹیرف” عائد کرے۔ ان کے بقول چین، یورپ اور میکسیکو نے امریکی پالیسیوں کا سخت جواب دیا ہے اور بھارت کو بھی اپنی خودداری دکھانی چاہیے۔
کسانوں کی حالتِ زار پر بات کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ پچھلے سال کپاس کی کم از کم امدادی قیمت 7700 روپے فی کوئنٹل تھی، “مگر کسانوں نے مجبوری میں 7000 اور بعض جگہ 6000 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے فروخت کی۔ ایسے میں وہ لاگت بھی پوری نہیں کر پاتے۔” انہوں نے الزام لگایا کہ صرف مہاراشٹر میں 727 کسانوں نے خودکشی کی، “پتہ نہیں مودی جی کی کیا مجبوری ہے کہ وہ امریکی مفاد کے سامنے بھیگی بلی بنے بیٹھے ہیں۔ یہ کسانوں، تاجروں اور ہمارے ہم وطنوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔”
کیجریوال نے کہا کہ عوام میں یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ “اڈانی کا کیس امریکہ میں چل رہا ہے، اسے بچانے کے لیے پورے ملک کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔” انہوں نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ “کپاس پر ہٹائی گئی 11 فیصد ڈیوٹی فوراً بحال کی جائے” اور امریکی “غنڈہ گردی” کے مقابل اضافی محصولات عائد کیے جائیں۔ ان کے الفاظ میں، “یہ بھارت کی عزت و وقار کا سوال ہے، 140 کروڑ لوگ کمزور نہیں ہیں۔”
پریس کانفرنس میں عام آدمی پارٹی کے رہنما سوربھ بھاردواج دائیں اور آتشی بائیں جانب موجود تھے، تاہم دونوں نے کوئی بیان نہیں دیا۔ کیجریوال نے اسی موضوع تک گفتگو محدود رکھی اور بتایا کہ وہ 7 ستمبر کو گجرات میں کسانوں کے مسئلے پر ایک اجلاس سے خطاب کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ روئی کی درآمدی ڈیوٹی اور بین الاقوامی ٹیرف سے متعلق کیجریوال کے یہ نکات ان کے اپنے دعوے ہیں۔ مرکزی حکومت یا متعلقہ وزارت کی جانب سے اس پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ماہرین کے مطابق درآمدی ڈیوٹی میں عارضی کمی سے کچھ عرصے کے لیے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خام مال سستا ملتا ہے، مگر کسانوں کی قیمتِ فروخت اور فصل آنے کے وقت پر اس کے اثرات کو متوازن رکھنے کے لیے سپورٹ پرائس، بفر خرید اور مارکیٹ مینجمنٹ جیسے اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں


