کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ڈی کے شیوکمار نے اسمبلی میں آر ایس ایس کے ترانے سے متعلق اپنے ریمارکس پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے بیان سے پارٹی قائدین یا اتحادی ناراض ہوئے ہیں تو وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
شیوکمار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میں نے صرف بی جے پی پر طنز کیا تھا، کچھ لوگ اس کا غلط مطلب نکال کر سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ اگر واقعی کسی کو دکھ پہنچا ہے تو میں افسوس ظاہر کرتا ہوں اور معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پیدائشی کانگریسی ہیں اور ہمیشہ کانگریس کے ساتھ رہیں گے "گاندھی خاندان سے کوئی سوال نہیں کر سکتا۔ میں کانگریسی بن کر پیدا ہوا اور کانگریسی بن کر ہی مروں گا۔”
تنازعہ کیسے شروع ہوا؟
یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب 21 اگست کو اسمبلی میں 4 جون کو چننا سوامی اسٹیڈیم میں بھگدڑ کے معاملے پر بحث کے دوران شیوکمار نے آر ایس ایس کی کے ترانے کی دو لائینیں پڑھیں تھیں۔
ان کے اس اقدام پر کانگریس کے ہی سینئر لیڈر بی کے ہری پرساد نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا ڈپٹی سی ایم اسمبلی میں آر ایس ایس کا ترانہ گا کر کسی کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے تھے؟ انہوں نے کہا تھا کہ اگر شیوکمار نے یہ بیان کانگریس صدر کے طور پر دیا ہے تو انہیں معافی مانگنی چاہیے۔




