بھٹکل (فکروخبرنیوز) بھٹکل شہر سے گزرنے والی قومی شاہراہ پر ہونے والے مہلک حادثات نے شہریوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی ہلاکتیں بھی تقریباً ہر ہفتے رپورٹ ہو رہی ہیں۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ بار بار واقعات کے باوجود انتظامیہ اور منتخب نمائندے مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ہفتے کی صبح نورو مسجد کے سامنے پیش آنے والے ایک المناک حادثے میں ایک شخص جاں بحق اور ایک خاتون شدید زخمی ہوگئیں۔ رہائشیوں کے مطابق اس طرح کے المناک واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آ رہے ہیں، جس کی دو بڑی وجوہات ہیں:
شہریوں کے مطابق حادثات کی بنیادی وجوہات
ٹریفک پولیس کی غیر موجودگی
شہر سے گزرنے والی شاہراہ پر ٹریفک پولیس اہلکاروں کی مستقل تعیناتی نہ ہونے کے باعث ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ میں اضافہ ہوا ہے۔
بی ایس این ایل آفس کے قریب خطرناک ڈھلوان
بائی پاس پر بی ایس این ایل آفس کے پاس موجود ڈھلوان گاڑیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔ اوپر اور نیچے کی طرف آنے جانے والی گاڑیاں اکثر نازک صورتحال میں پھنس جاتی ہیں جس کے نتیجے میں حادثات اور ٹریفک جام معمول بن چکے ہیں۔
دیگر ہائی رسک مقامات
قصبے کے کئی دیگر علاقے بھی حادثات کے گڑھ بنے ہوئے ہیں۔
سرکٹ ہاؤس کے قریب پرانے شہر سے داخل ہونے والی گاڑیاں بھاری ٹرکوں کی زد میں آنے کے خطرے سے دوچار رہتی ہیں۔
اتوار کو بازار میں رش کے سبب حادثات کا امکان مزید بڑھ جاتا ہے۔
کے ایس آر ٹی سی بس اسٹینڈ، شمس الدین سرکل، رنگین کٹے اور دیگر جنکشن بھی مسافروں اور پیدل چلنے والوں کے لیے غیر محفوظ تصور کیے جا رہے ہیں۔
شہریوں کا مطالبہ
فکرمند شہریوں نے مقامی حکام اور عوامی نمائندوں سے درج ذیل اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے
تمام حادثہ خیز مقامات پر ٹریفک پولیس کی مستقل تعیناتی۔
ہائی وے پر رفتار کنٹرول کے لیے اسپیڈ بریکر اور رکاوٹوں کی تنصیب۔
خطرناک ڈھلوان اور دیگر حساس مقامات پر سرخ ٹریفک لائٹس کی تنصیب۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ معمولی لاپرواہی بھی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لیے یہ مسئلہ سہولت سے زیادہ قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ سے جڑا ہوا ہے۔ شہریوں نے زور دیا ہے کہ ہر فرد کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ انتظامیہ فوری اقدامات کرے اور مزید جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔



