سنبھل شاہی جامع مسجد معاملہ: اگلی سماعت 28 اگست کو

سنبھل (اترپردیش): سنبھل کی سول جج کی عدالت میں شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہریہر مندر کیس کی اگلی سماعت اب 28 اگست کو ہوگی۔ شاہی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کے وکیل قاسم جمال نے بتایا کہ جمعرات کو سول جج (سینئر ڈویژن) آدتیہ سنگھ کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے عرضی داخل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہم نے عبادت گاہوں کے قانون سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی ایک کاپی بھی منسلک کی تھی۔سپریم کورٹ نے اس میں کہا ہے کہ جب تک اس ایکٹ پر سماعت زیر التوا ہے، پورے ملک میں مندر-مسجد تنازعہ کے معاملات کی سماعت نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی کارروائی ہوگی۔

جمال نے کہا کہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم نامہ ابھی زیر التوا ہے۔ ایسے میں اگر شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہریہر مندر کیس کی سنبھل کورٹ میں سماعت ہوتی ہے تو اسے سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ اس کے بعد سول جج کی عدالت نے کہا ہے کہ جس کو اعتراض ہے وہ 28 اگست تک داخل کرے اس کے بعد اس کی سماعت کی جائے گی۔

ہندو فریق کے وکیل گوپال شرما نے کہا کہ مسلم فریق نے مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، اس لیے اس عدالت کو اس کیس کی سماعت کا حق نہیں ہے، جس کے بعد جج نے اس کیس کی اگلی تاریخ 28 اگست مقرر کی ہے۔

گزشتہ سال 19 نومبر کو ہندو فریق کی طرف سے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور وشنو شنکر جین سمیت آٹھ لوگوں نے سنبھل کی ضلعی عدالت میں شاہی جامع مسجد بمقابلہ سنبھل کی ہری ہر مندر کے معاملے کو لے کر عرضی داخل کی تھی۔ اس میں عدالت کے حکم پر 19 نومبر کو ہی شاہی جامع مسجد کا سروے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ ٹیم ایک بار پھر 24 نومبر کو سروے کے لیے پہنچی۔اس دوران بڑے پیمانے پر تشدد ہوا اور گولی لگنے سے چار افراد کی موت ہو گئی اور 29 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اس معاملے میں پولیس نے متعدد نامزد اور 2750 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جن میں ایس پی ایم پی ضیاء الرحمان برق اور شاہی جامع مسجد انتفاضہ کمیٹی کے صدر ظفر علی شامل ہیں۔

حیدر آباد میں 400 سالہ قدیم مسجد میں واقع مدرسے کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہندوتوا تنظیموں کا احتجاج

استاد نے مار اتھپڑ تو طالب علم نے چلا دی گولی