ووٹ چوری اور ایس آئی آر معاملہ، سی ای سی کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کی تیاری میں اپوزیشن 

‘ووٹ چوری’ کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اور اپوزیشن پارٹیاں اب پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) گیانیش کمار کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے پر غور کر رہی ہیں، ذرائع نے پیر کو بتایا۔

کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی سید نصیر حسین نے بھی اس معاملے پر بات کی اور کہا کہ پارٹی ضرورت پڑنے پر مواخذے کی تحریک سمیت تمام جمہوری طریقے استعمال کرنے کے لیے تیار ہے، حالانکہ ابھی تک اس پر کوئی رسمی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

حسین نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم جمہوریت کے تمام ہتھیار قوانین کے دائرے میں استعمال کریں گے۔ ابھی تک ہم نے (مواخذے کے بارے میں) کوئی بحث نہیں کی ہے، لیکن ضرورت پڑنے پر ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

ایک دن پہلے، چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے قومی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کی طرف سے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے خلاف لگائے گئے حالیہ ووٹ چوری کے تمام دعووں کی تردید کی۔

انہوں نے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر گاندھی کی طرف سے لگائے گئے تعصب کے الزامات کو آئین ہند کی توہین قرار دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی سے بھی کہا کہ وہ یا تو دستخط شدہ حلف نامہ پیش کریں یا اپنے ریمارکس پر ملک سے معافی مانگیں۔

چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا یا تو حلف نامہ دینا پڑے گا یا پھر ملک سے معافی مانگنی پڑے گی۔ کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔ اگر سات دن میں حلف نامہ موصول نہیں ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

گاندھی نے سی ای سی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ای سی آئی مجھ سے حلف نامہ طلب کر رہا ہے لیکن جب انوراگ ٹھاکر وہی الزامات لگاتے ہیں تو ان سے حلف نامہ طلب نہیں کرتا۔

گاندھی نے کہا الیکشن کمیشن مجھ سے حلف نامہ مانگتا ہے۔ لیکن جب انوراگ ٹھاکر وہی کہتے ہیں جو میں کہہ رہا ہوں تو یہ ان سے حلف نامہ نہیں مانگتا۔

واضح رہے کہ بہار میں کانگریس سمیت پوری اپوزیشن نے ایس آئی آر کی مخالفت کی تھی۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی ووٹ چوری کر رہی ہے اور الیکشن کمیشن اس کا ساتھ دے رہا ہے۔

مواخذے کا طریقہ کار

آئین کا آرٹیکل 324(5) چیف الیکشن کمشنر کو اسی بنیاد پر ہٹانے کا انتظام کرتا ہے جس طرح سپریم کورٹ کے جج کو ہٹایا جاتا ہے۔ طریقہ کار، جسے عام طور پر مواخذہ کہا جاتا ہے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں خصوصی اکثریت سے منظور کردہ قرارداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ووٹر لسٹ سے ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹروں کی فہرست جاری

بنگلور آتشزدگی: ڈی کے شیوکمار کا غیر قانونی عمارتوں کے مالکان کے خلاف کڑی کارروائی کا اعلان