ایڈوکیٹ منجوناتھ این کا دعویٰ ، اننیا بھٹ کیس میں اہم جنگلاتی مقام پر تازہ مٹی اور کچرا پھینک کر تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوشش، ایس آئی ٹی سے شفاف انکشافات کی اپیل
بنگلورو: دھرماستھلا میں لاپتہ افراد کے معاملے کی جاری تحقیقات میں سنگین الزامات سامنے آئے ہیں، جن کے مطابق حساس مقام پر شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔ لاپتہ میڈیکل طالبہ اننیا بھٹ کی والدہ سجاتا بھٹ کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ منجوناتھ این نے الزام لگایا ہے کہ حال ہی میں باہوبلی ہل کے دامن میں واقع ایک حساس جنگلاتی علاقے میں ممکنہ طور پر اہم شواہد کو مٹانے کے لیے تقریباً 10 فٹ تازہ مٹی اور مختلف قسم کا فضلہ پھینکا گیا۔
ایڈوکیٹ منجوناتھ نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ ہفتہ کے روز اس مقام پر کھدائی کا آغاز کیا گیا تھا جو خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ ٹیم دھرماستھلا اور اطراف میں مبینہ اجتماعی تدفین کے بارے میں وائٹل بلور کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ وکیل کے مطابق کھدائی کے بعد اچانک اس جگہ پر مٹی اور کچرا ڈالا گیا، جس سے شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا قوی شبہ پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سات فٹ تک کھدائی کے باوجود کوئی انسانی باقیات نہیں ملیں، اور اگر پہلے سے موجود باقیات اب غائب ہیں تو یہ قدرتی عمل کا نتیجہ نہیں ہو سکتا، بلکہ ممکنہ طور پر کسی دانستہ اقدام کا شاخسانہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "کچرا ڈالنے کے لیے اس حساس مقام کا حالیہ انتخاب انتہائی مشکوک ہے” اور انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ایس آئی ٹی اس مبینہ سازش کو بے نقاب کرے گی۔ ایس آئی ٹی نے تاحال اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔
وارتا بھارتی کے شکریہ کے ساتھ




