میسورو(فکروخبرنیوز) وزیراعلیٰ سدارمیا نے اعلان کیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں مبینہ ووٹ فراڈ کے الزامات کی جانچ محکمۂ قانون کرے گا اور ایڈوکیٹ جنرل کی سفارشات کی روشنی میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔ میسورو ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ووٹ فراڈ کے معاملے پر حکومت کو کارروائی کا مشورہ دیا ہے اور بی بی ایم پی انتخابات سے قبل اس کی مکمل جانچ کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ تیز رفتاری سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ووٹر لسٹ سے متعلق مکمل اختیارات صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہیں۔ سابق وزیر سی ایم ابراہیم کے اس بیان پر کہ سدارمیا نے بادامی حلقے میں تین ہزار ووٹ خرید کر کامیابی حاصل کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ "ابراہیم ہمارے پارٹی کے نہیں ہیں۔ میں صرف نامزدگی داخل کرنے اور انتخابی مہم کے لیے بادامی گیا تھا۔ میں 1600 ووٹوں سے جیتا، اس معاملے سے میرا کوئی تعلق نہیں، یہ الزام میرے لیے نیا ہے اور اس کے بارے میں مجھے کچھ علم نہیں۔” بی جے پی کے اس الزام پر کہ کانگریس اب ووٹ فراڈ کا ذکر کیوں کر رہی ہے، سدارمیا نے کہا کہ "بی جے پی جھوٹ بول رہی ہے۔ ہماری اندرونی سروے رپورٹ کے مطابق لوک سبھا انتخابات میں ہم 16 نشستیں جیتنے والے تھے لیکن ہمیں صرف 9 نشستیں ملیں۔ راہول گاندھی نے شواہد کے ساتھ حقائق پیش کیے ہیں، اور یہ تمام دستاویزات ریاستی و مرکزی الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہیں۔ کیا ایک چھوٹے سے کمرے میں 80 لوگ رہ سکتے ہیں؟ ہم نے اس پر تحقیق کی اور حقائق سامنے آئے۔ الیکشن کمیشن میں عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے کیا عدلیہ کو خود نوٹس لینا چاہیے؟ اس سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ انتخابات، ای وی ایم اور ووٹر لسٹ میں دھاندلی ہو رہی ہے۔ میری رائے میں راہل گاندھی نے جو ثبوت پیش کیے ہیں وہ درست ہے۔ضمنی انتخابات میں مبینہ طور پر مردہ افراد کے ووٹ ڈالنے سے متعلق وائرل ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے سدارمیا نے کہا کہ اگر مردہ افراد نے ووٹ ڈالا تو اس کی براہِ راست ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔




