بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، عدالت نے ستیندر جین کے خلاف مقدمہ بند کر دیا

نئی دہلی : عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی حکومت کے سابق وزیر ستیندر جین کو ایک بڑی راحت ملی ہے، کیونکہ راؤز ایونیو کورٹ نے ان کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ سی بی آئی کی جانب سے عدالت میں داخل کی گئی کلوزر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار سالہ تحقیقات کے دوران ستیندر جین کے خلاف کسی بھی طرح کے غیر قانونی فائدے یا بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

خصوصی سی بی آئی جج (پی سی ایکٹ) دگ ونے سنگھ نے سی بی آئی کی رپورٹ کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ محض شبہ کی بنیاد پر کسی کے خلاف مقدمہ آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا، ’’الزامات اور دستیاب حقائق ایسے نہیں ہیں کہ ان پر مزید تفتیش یا قانونی کارروائی کی جا سکے۔ قانون یہ بات واضح کرتا ہے کہ شک، ثبوت کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ کسی بھی فرد کو قصوروار ٹھہرانے کے لیے ٹھوس شواہد ضروری ہوتے ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ ستیندر جین پر الزام تھا کہ دہلی حکومت میں پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے انہوں نے آؤٹ سورسنگ کے ذریعے 17 مشیروں کی تقرری کی منظوری دی تھی، جس میں مبینہ طور پر قواعد کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔ ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس معاملے میں شکایت درج کی گئی تھی، جس کی بنیاد پر مئی 2019 میں سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کی تھی۔

تاہم، سی بی آئی نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ مذکورہ مشیروں کی تقرری محکمہ کی فوری ضرورت کے پیش نظر کی گئی تھی، اور یہ عمل شفاف و مسابقتی تھا۔ ایجنسی کو کسی بھی طرح کی بدعنوانی، ذاتی فائدے یا مجرمانہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔ کلوزر رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے مقدمے کو باضابطہ طور پر بند کرنے کا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر مستقبل میں اس معاملے سے متعلق کوئی نیا ثبوت سامنے آتا ہے، تو سی بی آئی اس کی بنیاد پر دوبارہ تحقیقات شروع کرنے کے لیے آزاد ہوگی۔

بہار میں گنگا ندی میں زبردست طغیانی، کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر، کئی اضلاع میں سیلاب کی وارننگ

جھگی باشندوں کی آواز بنی کانگریس، دیویندر یادو کی قیادت میں دہلی اسمبلی کا گھیراؤ