2008 کے مالیگاؤں بم دھماکوں کے کیس میں بری ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل پرساد پوروہت کو پونے میں اتوار کے روز ان کے گھر واپسی پر زبردست استقبال دیا گیا۔ شانتشیلا ہاؤسنگ سوسائٹی میں روایتی بینڈ، پھولوں کی بارش اور ‘جے شری رام’ و ‘سناتن دھرم کی جے’ کے نعروں کے ساتھ جلوس نکالا گیا۔
اس موقع پر بی جے پی کی راجیہ سبھا ایم پی مدھا کلکرنی بھی موجود تھیں۔
پوروہت تقریباً نو سال جیل میں گزارنے کے بعد 2017 سے ضمانت پر تھے۔ عدالت کی جانب سے 31 جولائی کو انہیں بری کیے جانے کے بعد یہ ان کی پہلی پونے آمد تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ الزامات ثابت نہیں ہو سکے، مگر یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ الزامات بے بنیاد تھے۔ عدالت نے پوروہت کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ وہ "ابھینو بھارت” جیسی تنظیموں میں بطور انٹیلیجنس افسر شامل تھے۔ فیصلے کے مطابق، وہ اس تنظیم کے بانی اراکین میں شامل تھے اور اس کے سرگرم رکن بھی تھے، لیکن ایسی کوئی اجازت موجود نہیں تھی کہ وہ تنظیم میں شامل ہوکر فنڈ جمع کریں۔
پوروہت نے تقریب میں کہا:
"میری قوم سے وفاداری پر دشمن بھی سوال نہیں اٹھا سکتا۔ عدالت میں بھی عرض کیا کہ مجھے کچھ بھی کہو، لیکن دہشت گرد یا غدار نہ کہو۔”
مالیگاؤں دھماکے 29 ستمبر 2008 کو ہوئے تھے، جس میں چھ افراد جاں بحق اور تقریباً 100 زخمی ہوئے تھے۔ اس کیس میں دیگر ملزمین میں پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیت چھ افراد شامل تھے۔ پرگیہ ٹھاکر بعد میں بی جے پی کی طرف سے بھوپال سے لوک سبھا ایم پی منتخب ہوئیں۔




