آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جمعرات کو 2008 کے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں تمام ملزمان کے بری ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جان بوجھ کر ناقص تفتیش اور استغاثہ کا نتیجہ قرار دیا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے ٹویٹر پر لکھا، مالیگاؤں دھماکے کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ دھماکے میں چھ نمازی مارے گئے اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔ انہیں ان کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ دانستہ طور پر ناقص تفتیش/استغاثہ ملزمان کو بری کرنے کا ذمہ دار ہے،۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ دھماکے کے 17 سال بعد عدالت نے تمام ملزمان کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کردیا۔ کیا مودی اور فڑنویس کی حکومتیں اس فیصلے کے خلاف اسی طرح اپیل کریں گی جس طرح انہوں نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے ملزمین کی بریت پر روک مانگی تھی؟ کیا مہاراشٹر کی سیکولر سیاسی جماعتیں احتساب کا مطالبہ کریں گی؟ ان 6 لوگوں کو کس نے مارا؟
حیدرآباد کے ایم پی نے مزید کہا، یاد ہے 2016 میں اس کیس کی اس وقت کی پراسیکیوٹر روہنی سالیان نے عوامی طور پر کہا تھا کہ این آئی اے نے ان سے کہا تھا کہ وہ ملزم کے تئیں نرم رویہ اختیار کریں۔ یاد رہے کہ 2017 میں این آئی اے نے سادھوی پرگیہ کو بری کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہی شخص 2019 میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنے۔
سادھوی پرگیہ کو نشانہ بنایا
ہیمنت کرکرے نے مالیگاؤں میں سازش کو بے نقاب کیا تھا اور بدقسمتی سے 26/11 کے حملوں میں پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک کر دئے گئے تھے۔ بی جے پی کے ایم پی نے کھلے عام کہا تھا کہ انہوں نے کرکرے پر پر لعنت بھیجی تھی اور ان کی موت اسی لعنت کا نتیجہ ہے۔
دہشت گردی کا ملزم رکن اسمبلی بنا
کیا این آئی اے اور اے ٹی ایس افسران کو ان کی ناقص تفتیش کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں جواب معلوم ہے۔ یہ مودی حکومت ہے جو دہشت گردی کے خلاف سخت ہے۔ دنیا یاد رکھے گی کہ انہوں نے دہشت گردی کے ملزم کو رکن اسمبلی بنایا۔
این آئی اے عدالت نے یہ فیصلہ سنایا
آپ کو بتاتے چلیں کہ این آئی اے عدالت نے جمعرات کو 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں تمام ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ نے ثابت کیا کہ مالیگاؤں دھماکہ ہوا تھا، لیکن ثابت نہیں کرسکا


