17 سال بعد بھی انصاف نہیں ملا: مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں تمام ملزمان بری، لواحقین مایوس

ممبئی: 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے جمعرات کو بڑا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ساتوں ملزمان کو بری کر دیا۔ بری ہونے والوں میں بی جے پی کی رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی، اجے راہیرکر، سمیر کلکرنی اور سدھاکر دھر دویدی شامل ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ مالیگاؤں دھماکے کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن استغاثہ ملزمان کے خلاف ٹھوس اور قابلِ اعتماد ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے واضح کیا کہ موٹر سائیکل میں بم نصب کیے جانے کا الزام ثابت نہیں ہوا، جبکہ میٹنگز، سازش اور فون کالز کے شواہد کو قانونی حیثیت نہ ہونے کے سبب ناقابل قبول قرار دیا گیا۔

خصوصی جج اے کے لاہوتی نے کہا، ’’شک کی بنیاد پر سزا نہیں دی جا سکتی۔‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کی دفعات کو شامل کرنے کے لیے جو منظوری نامے پیش کیے گئے وہ قانونی لحاظ سے درست نہیں تھے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ اس واقعے میں جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ کو دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو پچاس ہزار روپے معاوضہ دیا جائے۔

29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے مالیگاؤں شہر میں رمضان کے دوران ایک مصروف چوراہے پر ہونے والے اس دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ مرنے والوں میں فرحین عرف شگفتہ لیاقت (10 سال)، شیخ مشتاق یوسف، شیخ رفیق مصطفیٰ، عرفان ضیا اللہ خان، سید اظہر سید نصار اور ہارون شاہ محمد شاہ شامل تھے۔

متاثرین کے اہلِ خانہ نے عدالت کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ سید اظہر کے والد نے ’آج تک‘ سے گفتگو میں کہا، ’’17 سال بعد بھی ہمیں انصاف نہیں ملا۔ تمام ثبوتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ ہم اس فیصلے کو اوپری عدالت میں چیلنج کریں گے۔‘‘

اسی طرح فرحین کے والد لیاقت شیخ نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی ننھی بیٹی بڑی امیدوں کے ساتھ گھر سے نکلی تھی، لیکن بم دھماکے نے سب کچھ چھین لیا۔ ’’ہمیں امید تھی کہ انصاف ملے گا، لیکن آج ہم مایوس ہیں۔‘‘

متاثرہ کنبوں کے وکیل ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ عدالت نے دھماکے کی تصدیق کی ہے، اس لیے ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اور آزادانہ طور پر اپیل دائر کریں گے۔

واضح رہے کہ اس کیس کی تفتیش پہلے مہاراشٹر اے ٹی ایس نے کی تھی اور بعد میں اسے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کے حوالے کر دیا گیا۔ این آئی اے نے عدالت میں مطالبہ کیا تھا کہ ملزمان کو موت کی سزا دی جائے، مگر آج عدالت نے تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ ملک میں انصاف کے نظام پر ایک بار پھر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے، خاص طور پر اُن متاثرین کے لیے جو 17 برسوں سے صرف انصاف کی آس لگائے بیٹھے تھے۔

دانستہ طور پر ناقص تفتیش کی گئی …….مالیگاؤں دھماکہ ملزمین کے بری ہونے پر اویسی برہم

شراوتی تعلیمی ایوارڈ : حفاظ ، پائلٹ ، ایم بی اے گریجویٹس سمیت 35 طلبہ و طالبات کو انعامات سے سرفراز کیا گیا