بیسٹ اسکول ایوارڈ علی پبلک اسکول (گرلز) اور بیسٹ ٹیچر ایوارڈ محترمہ فاطمہ ویدا صدیقی کے نام
بھٹکل (فکروخبرنیوز) رابطہ تعلیمی ایوارڈ کے تقسیمِ انعامات کی پروقار تقریب آج انجمن اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول کے وسیع وعریض میدان میں منعقد کی گئی جس میں بطورِ مہمانِ خصوصی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر اور رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ڈاکٹر سعود عالم قاسمی صاحب اور ریاستی وزیر ، مقامی ایم ایل اے اور ضلع انچارج وزیر منکال وائیدیا سمیت کئی مقامی مؤقر شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام دو نشستوں پر مشتمل تھا جس میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے 35 طلبہ وطالبات کے درمیان گولڈ میڈل معزز مہمانوں کے ہاتھوں تقسیم کیے گیے۔ ایس ایس ایل سی ، پی یو سی سال دوم ، ڈگری اور مختلف تعلیمی میدان میں اپنے کارہانے نمایاں انجام دے کر اپنا اور اپنے والدین واساتذہ کا سر فخر سے اونچا کرنے والے ان طلبہ وطالبات کی خدمت میں ڈھیر ساری مبارکباد پیش کی گئیں۔ امسال بھی ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں طلبہ کے مقابلہ میں طالبات نے سبقت حاصل کی جس کا تذکرہ مہمانِ خصوصی نے بھی اپنی تقریر میں کیا۔
امسال بیسٹ اسکول ایوارڈ علی پبلک اسکول (گرلز) کے نام رہا جو گذشتہ تین سالوں میں یہ دوسرا بیسٹ اسکول ایوارڈ ہے۔ مذکورہ اسکول کا ایس ایس ایل سی کا نتیجہ 100 فیصد رہا اور ملی اسکولوں میں ایس ایس ایل سی میں سب سے زیادہ فیصد حاصل کرنے والی طالبہ حفصہ بنت حفیظ اللہ شیخ (98.04) کا تعلق بھی اسی اسکول سے ہے۔ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ نونہال سینٹرل اسکول کی ٹیچر محترمہ فاطمہ ودا صدیقی کے نام رہا۔ امسال ڈسٹرک ٹاپر شگفتہ انجن(100 فیصد اردو) بھومیکا (100فیصد انگلش) کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ قائدِ قوم جناب ایس ایم خلیل الرحمن کے انتقال پرملال پر مختلف اداروں اور شخصیات کی جانب سے موصول ہونے والے تعزیتی کلمات پر مشتمل کتاب ’’ افتخارِ قوم جناب ایس ایم خلیل الرحمن‘‘ کا اجراء آخری نشست میں مہمانوں کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
سکریٹری جنرل رابطہ ڈاکٹر عتیق الرحمن منیری نے سالانہ رپورٹ پیش کی تو صدر رابطہ جناب عمر فاروق مصبا نے تمام طلبہ وطالبات کو مزید محنت کے ساتھ آگے بڑھنے کی نصیحت کی۔ یاد رہے کہ رابطہ ایوارڈ کا سلسلہ گذشتہ تیس سالوں سے جاری ہے۔
زندہ قومیں علم و کردار سے چیلنجز کا جواب دیتی ہیں : ڈاکٹر سعود عالم قاسمی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر اور رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ڈاکٹر سعود عالم قاسمی صاحب نے پہلی اوردوسری نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو قوم وقت کے چیلنجز کے ساتھ آگے بڑھتی ہے اور ان کا مقابلہ کرتی رہتی ہے وہ زندوں میں شمار کی جاتی ہے اور جو اس صفت سے عاری ہوتی ہے تو اس کا زندہ ہونا مردہ ہونے کے برابر ہے۔ قوموں کی تقدیر وہ درسگاہوں سے بدلتی ہے جس کا مطلب صاف ہے کہ جو قوم تعلیمی میدان میں آگے رہتی ہے وہ زندگی کے ہر شعبے میں آگے رہتی ہے اور قوم کے خواب محنتوں اور حوصلہ افزائی سے جڑجائے تو یہ منزل آسان ہوجاتی ہے۔ مولانا محترم نے کہا کہ علم دماغ کی روشنی ہے تو دل کی روشنی ایمان ہے اور جب یہ دونوں چیزیں مل جاتی ہے تو انسان ہر لحاظ سے ترقی کرتا ہے۔
انہوں نے سیرت کے حوالہ سے کہا کہ ایک استاد پوری قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے طالب علم اور استاد کے ساتھ ساتھ والدین کا کردار بھی اہم ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے مسلم معاشرہ نے طالب علم کو اسکول کے حوالہ کرنے کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی اختیار کرلی اور جب طالب علم سے استاد مایوس ہوجاتا ہے تو والدین خصوصاً ماں کا کردار اس وقت بڑا اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم گاہیں صرف ڈگریوں سے نہیں نوازتی بلکہ وہ انسان کو حقیقی معنوں میں انسان بناتی ہے اور جب یہ چیز مفقود ہوجائے تو پھرایسی تعلیم اپنے فوائد کھوبیٹھے گی۔ مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ زمانہ کے لحاظ سے تعلیمی میدان میں ترقی کی جائے جس کے بعد ہی آپ دوسری قوموں کا مقابلہ کرپائیں گے۔
بھٹکل میں میڈیکل کالج کے قیام کے لیے کوششیں ہونی چاہیے : وزیر منکال وائیدیا
ریاستی وزیر ، مقامی ایم ایل اے اور ضلع انچارج وزیر منکال وائیدیا نے تعلیمی میدان میں رابطہ کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ بھٹکل کے اداروں نے ہماری پیدائش سے پہلے سے تعلیمی میدان میں نونہالوں کو آگے بڑھنے کے لیے اقدامات کیے اور درجہ بدرجہ اس میں ترقی بھی کی۔ بھٹکل کے انجینئرنگ کالج کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس چھوٹے سے علاقہ کے اس کالج نے ریاستی سطح پر بھٹکل کا نام روشن کیا ہے۔ اب یہاں صرف انجینئرنگ کالج کی کمی محسوس ہورہی ہے اور اس میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جناب ایس ایم یحیٰ کے حوالہ سے کہا کہ ان کی بھی خواہش تھی کہ بھٹکل میں میڈیکل کالج قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہر طبقہ کو تعلیم سے بہرور کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے ہم سے جتنی کوشش ہوسکتی ہے وہ کی جائے ، اس کے ساتھ آپ کی جانب سے طبی میدان میں بھی جو خدمات انجام دی جارہی ہے وہ قابلِ ستائش ہے۔
طالبات تعلیم کے ساتھ معاشرتی زندگی کے رہنما اصول سے بھی واقف ہوں : مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی
قاضی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے کہا کہ تعلیم کی ضرورت موجودہ حالات میں دوچند ہوگئی ہے، مختلف تعلیمی میدانوں میں آگے بڑھنے والے یہی بچیاں قوم کی معمار ہیں اور اس کی اہمیت کو جس نے ابھی سمجھ لیا تو مستقبل اس کے ہاتھ میں ہے جس کے لیے ہمیں اپنے مقصد کو سامنے رکھ کر محنت کرنی ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہ اس تعلیم کے ساتھ معاشرتی زندگی گزارنے کے اصول سے بھی واقفیت اس وجہ سے ضروری ہے کہ آپ کے سامنے اس معاشرتی زندگی کا ایک مرحلہ آنے والا ہے جس کے لیے بھی آپ کو تیار ہونا ہے۔
اسٹیج پر ضلع اترکنڑا کے ایس پی دیپن ایم این ، مختلف اداروں کے ذمہ داران اور بھٹکل کی خلیجی جماعتوں کے ذمہ داران وغیرہ بھی موجود تھے۔



