بنگلورو : وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں کے لیے 50 کروڑ روپے کی ترقیاتی گرانٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ عوامی نمائندے اپنے اپنے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر ترقیاتی کام انجام دے سکیں۔ اس اقدام کا مقصد ان ارکان اسمبلی کی تشویش کو دور کرنا ہے جنہوں نے ترقیاتی فنڈز کی کمی پر عدم اطمینان ظاہر کیا تھا۔
یہ اعلان وزیر اعلیٰ کی جانب سے 15 جولائی کو تمام ارکان اسمبلی کو بھیجے گئے ایک خط کے ذریعے کیا گیا۔ خط میں بتایا گیا کہ 26-2025 کے ریاستی بجٹ میں "سی ایم انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پروگرام” کے تحت ہر اسمبلی حلقے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے، جن میں سے 37.5 کروڑ روپے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے تحت سڑکوں اور پلوں جیسے بنیادی ڈھانچے کے کاموں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ 12.5 کروڑ روپے ارکان اسمبلی کی صوابدید پر دیگر محکماتی منصوبوں کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے ایم ایل ایز کو ہدایت دی ہے کہ وہ مجوزہ فارمیٹ میں منصوبوں کی تفصیلات کے ساتھ ریکوزیشن لیٹر جمع کرائیں۔ اس سلسلے میں 30 اور 31 جولائی کو ودھان سودھا کے کمیٹی ہال میں ضلع وار میٹنگیں منعقد کی جائیں گی جن میں تمام ارکان اسمبلی سے شرکت کی توقع کی جا رہی ہے۔
اگرچہ سرکاری طور پر اس سرکلر میں کسی جماعت کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن اپوزیشن جماعتوں بی جے پی اور جے ڈی (ایس) نے اس اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن ایم ایل ایز کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا سکتا ہے۔ قائد حزب اختلاف آر اشوکا نے کہا ہے کہ بعض اطلاعات کے مطابق بی جے پی اور جے ڈی (ایس) کے ارکان کو صرف 25 کروڑ روپے دیے جانے کا امکان ہے، جو کہ ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ تمام ایم ایل ایز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے تاکہ ریاست میں ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب جے ڈی (ایس) نے سوال کیا ہے کہ آیا وزیر اعلیٰ سدارامیا خود کو پوری ریاست کا وزیر اعلیٰ سمجھتے ہیں یا صرف کانگریس کے نمائندوں تک محدود رکھتے ہیں۔ اس تنقید کے جواب میں سرکاری ذرائع نے واضح کیا ہے کہ فنڈز تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو مساوی طور پر جاری کیے جائیں گے، اور کسی قسم کے امتیاز کی گنجائش نہیں ہوگی۔




