ضلع دکشینا کنڑ کا نام بدل کر "منگلورو” رکھنے کی تجویز، ضلعی انتظامیہ ریاستی حکومت کو جلد بھیجے گی سفارش

منگلورو : کرناٹک کے ضلع دکشینا کنڑ کا نام بدل کر "منگلورو” رکھنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، اور ضلعی انتظامیہ نے حکومت کو اس ضمن میں باضابطہ تجویز بھیجنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈپٹی کمشنر ایچ وی درشن نے تصدیق کی ہے کہ نام کی تبدیلی سے متعلق تجویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جو جلد ریاستی حکومت کو ارسال کی جائے گی۔ یہ فیصلہ حالیہ ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی (DISHA) کے اجلاس میں سامنے آیا، جہاں بیلتنگڈی کے ایم ایل اے ہریش پونجا نے اس پر زور دیا کہ ضلع کا نام عوامی شناخت اور عملی ضرورت کے پیشِ نظر تبدیل کیا جانا چاہیے۔

اجلاس میں رکن پارلیمان کیپٹن برجیش چوٹا اور دیگر مقامی رہنماؤں نے بھی اس تجویز کی بھرپور حمایت کی۔ ان کا موقف ہے کہ "دکشینا کنڑ” نام، جو کہ تاریخی اعتبار سے "سدرن کینرا” سے ماخوذ ہے، موجودہ حالات میں عوامی شناخت کی عکاسی نہیں کرتا، جبکہ "منگلورو” کو قومی و بین الاقوامی سطح پر ایک تعلیمی، صنعتی اور تجارتی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔

تجویز کے حامیوں کا کہنا ہے کہ منگلورو پہلے ہی اہم عوامی سہولیات جیسے ہوائی اڈہ، بندرگاہ، ریلوے اسٹیشن اور دیگر انفراسٹرکچر میں موجود ہے، اس لیے ضلع کا نام بھی اسی کے مطابق ہونا چاہیے۔

منگلورو ڈسٹرکٹ تولو موومنٹ کمیٹی کے سرگرم رکن دیانند کتھالسر اور تولو ساہتیہ اکیڈمی کے سابق چیئرمین نے بھی اس مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ نوآبادیاتی دور کے ناموں سے چھٹکارا حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، "ہم سیاسی طور پر تو آزاد ہو چکے ہیں، مگر نام اب بھی پرتگالی اور انگریزوں کے دیے ہوئے ہیں۔ یہ شناخت ہمیں بدلنی چاہیے۔”

کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (KPCC) کے جنرل سکریٹری رکشیت شیورام نے بھی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے "برانڈ بنگلورو” کی پہل نے بنگلورو کو عالمی سطح پر متعارف کرایا، اسی طرح "برانڈ منگلورو” کے لیے بھی بھرپور کوشش کی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ اور ضلع انچارج وزیر سے ملاقات کر کے میمورنڈم پیش کریں گے۔

رکشیت کا مزید کہنا تھا، ہم جغرافیائی طور پر کرناٹک کے جنوبی حصے میں نہیں بلکہ مغربی ساحلی علاقے میں واقع ہیں، اس لیے ‘دکشینا کنڑ’ جیسا نام گمراہ کن ہے۔ ضلع کو اسی نام سے جانا جائے جس سے عوام، ادارے اور بنیادی ڈھانچہ پہچانا جاتا ہے اور وہ منگلورو ہے۔

ای ڈی نے ’کرناٹک ریاستی وقف بورڈ‘ کے تقریباً 4 کروڑ روپے واپس کیے

دھولیہ: مالی دشواریوں کو ہراکر درزی کا بیٹا محمد کاشف سی اے امتحان میں کامیاب