کسی ملزم کو کتنے وقت تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے؟ ہائی کورٹ کا پولیس سے سوال

دہلی فساد کے ایک معاملہ میں یو اے پی اے کے تحت ملزم بنائے گئے تسلیم احمد کی ضمانت عرضی پر سوال کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ دہلی فساد کو پانچ سال ہوچکے ہیں، کسی ملزم کو کتنے وقت تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے ؟ اس معاملہ میںجسٹس سبرامنیم پرساد اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن نے ایڈیشنل پبلک پروسکیوٹر امیت پرساد سے سوال کیا کہ فساد کو پانچ سال گزرچکے ہیں، الزام پر بحث بھی پوری نہیں ہوئی، اس طرح کے معاملا ت میں ۷۰۰؍گواہان کے ساتھ ایک شخص کو کتنے وقت تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے۔ 
عدالت کے اس سوال پر ایڈوکیٹ پرساد نے جواب دیا کہ استغاثہ کو مقدمہ میںتاخیر کے لیے قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ۔ انہوںنے کہاکہ ٹرائل کورٹ کے ذریعہ تسلیم کی ضمانت عرضی کو چیلنج نہیں کیا گیا  ۔اس سے قبل تسلیم احمد کی پیروی کررہے ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے مقدمہ میں تاخیر پر دلائل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ میں دیوانگنا کلیتا ، آصف اقبال تنہااور نتاشا کو ۲۰۲۱ء میں مقدمہ میں تاخیر کی بنیاد پر ضمانت دی گئی،یہ لوگ ایک سال۲؍ ماہ ہی جیل میں رہے۔عدالت نے کہا تھا کہ مقدمہ پورا نہیں ہوگا اور اس میں کافی وقت لگے گا، اب تسلیم کو ۵؍ سال ہوچکے ہیں، انہیں ۲۴ جون ۲۰۲۰ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ تسلیم نے کبھی بھی مقدمہ میں ایک دن بھی تاخیر نہیں کی ۔گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک صرف پانچ ملزمین نے الزامات پر اپنے دلائل پورے کئے مگر تسلیم واحد ایسا ملزم ہے جس نے ایک دن میں ۱۵-۱۰؍ منٹ کے اندر دلائل کے ساتھ اپنی جرح پوری کرلی تھی ۔ لہٰذاتسلیم کو اس حقیقت پر غور کرتے ہوئے ضمانت دی جانی چاہئے کہ وہ پانچ سال سے حراست میں ہے اور اس نے ایک دن کیلئے بھی  تاخیر نہیں کی۔ اس معاملہ پر اب آج بھی سماعت ہوگی۔ 

دھولیہ: مالی دشواریوں کو ہراکر درزی کا بیٹا محمد کاشف سی اے امتحان میں کامیاب

اتراکھنڈ میں صرف مدارس ہی نشانے پر؟ رام نگر میں 17 مدارس سیل