کرایوں کی ’راؤنڈنگ آف‘ پالیسی سے KSRTC نے 1.57 کروڑ روپے کمائے، عوامی تنقید کے بعد پالیسی واپس

منگلو(فکروخبرنیوز) کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KSRTC) کی جانب سے پریمیم بس سروسز پر نافذ کی گئی کرایہ راؤنڈنگ آف پالیسی کے ذریعہ پچھلے نو سال میں مجموعی طور پر 1.57 کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں۔ یہ انکشاف معلومات کے حق (RTI) قانون کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار سے ہوا۔ جیسا کہ دکن ہیرالڈ نے رپورٹ کیا ہے۔

پالیسی کا نفاذ 15 اپریل 2016 کو اسٹینڈنگ آرڈر 774/2016 کے تحت کیا گیا تھا، جس کا مقصد ٹکٹنگ مشینوں پر "چینج” یا بقیہ رقوم کے معاملے کو آسان بنانا بتایا گیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس پالیسی نے 785 پریمیم بس خدمات پر سفر کرنے والے لاکھوں مسافروں سے اضافی رقم بطور کرایہ وصول کی۔ جن میں ایراوت، راجہمسا، ویبھاو اور ای وی پاور پلس جیسی سروسز شامل تھیں۔

اعداد و شمار کے مطابق میسور دیہی ڈویژن نے سب سے زیادہ 55.56 لاکھ روپے جمع کیے، اس کے بعد بنگلورو سنٹرل نے 52.73 لاکھ روپے اور منگلورو ڈویژن نے 18.21 لاکھ روپے وصول کیے ہیں۔ تاہم کچھ مقامات پر یہ پالیسی "نہ ہونے کے برابر” رہی، جیسے پتور ڈویژن نے پورے نو سال میں صرف 125 روپے حاصل کیے جس میں سے 62 روپے کا خسارہ تھا۔ چکمگلورو ڈپو کا حال اس سے بھی بدتر رہا، جہاں 19,624 روپے کا نقصان درج ہوا۔

مسافروں کے حقوق کے سرگرم کارکن بی رادھیشیام نے اس پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، "35۔40 کو 35 پر لانا سمجھ میں آتا ہے، لیکن اگر 36 روپے کو 40 پر راؤنڈ کیا جائے تو یہ 14 فیصد کا اضافی بوجھ ہے — جو سیدھا استحصال ہے۔

اگرچہ KSRTC نے گزشتہ جمعہ کو خاموشی سے یہ پالیسی واپس لے لی لیکن سوشل میڈیا پر ردعمل اب بھی جاری ہے ے۔ ایک صارف نے طنزیہ سوال کیا، "جب وزیرِ اعلیٰ ریلوے کے کرایے میں ایک پیسے فی کلومیٹر اضافے پر آواز بلند کر سکتے ہیں، تو وہ KSRTC کے ذریعے نو سال تک کی گئی اس بھاری وصولی پر خاموش کیوں رہے؟” دوسری طرف بی جے پی جیسے حزب اختلاف کی جماعتوں پر بھی تنقید کی گئی کہ وہ بھی اب تک اس  پر خاموش کیوں رہیں۔

پالیسی کی واپسی نے اگرچہ وقتی طور پر عوامی غصے کو دبایا ہے، لیکن سوالات اب بھی باقی ہیں: کیا یہ صرف ایک انتظامی غلطی تھی یا جان بوجھ کر اختیار کی گئی آمدنی کی حکمت عملی؟ اور جو 1.57 کروڑ روپے لیے گئے، ان کا حساب کس کے پاس ہے؟

ٹیکساس میں سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی  ، اب بھی درجنوں لاپتہ، ریسکیو جاری

کشمیر: شراب مخالف مظاہروں میں شدت، تاجروں کا نئی لائسنسی دکان بند کرنے کا مطالبہ