کرناٹک اسمبلی میں کارروائی کے دوران مسلمانوں کو ریزرویشن دینے اور ہنی ٹریپ کے تعلق سے زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ ہنگامہ اس قدر شدید تھا کہ ایوان کی کارروائی رخنہ انداز کرنے کے الزام میں بی جے پی کے 18 اراکین اسمبلی کو معطل کرنا پڑا۔ اسمبلی اسپیکر یو ٹی قادر نے اپوزیشن بی جے پی کے 18 اراکین اسمبلی پر کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
یو ٹی قادر نے بی جے پی اراکین اسمبلی کے ذریعہ ہنگامہ کیے جانے پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے قادر آپ کو معاف کر سکتے ہیں، لیکن چیئر کی بے عزتی کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اس تبصرہ کے بعد اسمبلی اسپیکر ایوان سے معطل کیے گئے اراکین کے نام ایک ایک کر لیتے گئے اور مارشلوں نے انھیں ایک ایک کر کے اٹھایا، پھر باہر لے گئے۔
بی جے پی کے معطل اراکین اسمبلی کے جو نام سامنے آئے ہیں، ان میں ڈوڈان گوڑا پاٹل، ڈاکٹر اشوتھ نارائن، برتی بسوراج، ڈاکٹر شیلندر بیلڈلے، منی رتن، دھیرج، منی راجو، بی پی ہریش، ڈاکٹر بھرت شیٹی، چندرو لمانی، اوماناتھ کوٹین، سی کے رام مورتی، بسوراج، ایس آر وشوناتھ وغیرہ شامل ہیں۔ ان سبھی کو اسمبلی کی کارروائی سے 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
دراصل کرناٹک کی سیاست میں ہلچل مچانے والے ہنی ٹریپ اور مسلم ریزرویشن کے ایشوز پر جمعہ کی صبح سے ہی اسمبلی کی کارروائی میں زوردار ہنگامہ ہو رہا تھا۔ صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے ہنی ٹریپ کا ایشو اٹھایا اور اعلیٰ سطحی جانچ کے مطالبہ پر زور دیا۔ بعد میں وزیر اعلیٰ نے بھی اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ اس کے بعد حکومت نے مسلم ریزرویشن بل پر بحث آگے بڑھائی۔ اس درمیان بی جے پی اراکین اسمبلی نے سخت اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی طرف پھینک دیں، اور ’ہنی ٹریپ حکومت‘ جیسے نعرے لگائے۔ اس درمیان اسپیکر نے اراکین اسمبلی سے صبر کی تلقین کی اور کارروائی میں رخنہ پیدا نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔ لیکن اپوزیشن اراکین اسمبلی نے اپنا ہنگامہ جاری رکھا۔ نتیجہ کار بڑی تعداد میں بی جے پی اراکین اسمبلی کو معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔