پولیس تحویل میں نوجوان کی موت کے بعد پربھنی میں دوبارہ حالات کشیدہ، ناندیڑ میں بھی کشیدگی

 پربھنی میں  پولیس تحویل میں ایک شخص کی موت کے بعد حالات دوبارہ کشیدہ ہوگئے۔ اس کا اثر ناندیڑ  میں  بھی ہوا ۔ یہاں  بھی اتوار کو دن بھر کشیدگی رہی۔ دونوں  جگہ سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے۔ 
یاد رہے کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مجسمہ کے احاطے میں نصب آئین کی تصویر کی بے حرمتی کے معاملے پر ۱۱؍ دسمبر۲۰۲۴ء کو پر بھنی شہر میں ہونے والے مظاہرے نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا تھا جس کے دوران شہر میں پتھراؤ اور آتشزنی کے واقعات ہوئے۔ اس سلسلے میں نیا مونڈھا پولیس اسٹیشن میں ۵۰؍ سے زائد افراد کیخلاف معاملہ درج کیا گیا تھا اور ملزمین کو گرفتار کر کے عدالت کے حکم پر جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا گیا تھا لیکن اتوار۱۵؍ دسمبر کی صبح تقریباً۷؍ بجے انہی ملزمین میں سے ایک سومناتھ وینکٹ سوریہ ونشی (عمر ۳۵؍سال، رہائشی شنکر نگر) کی موت ہو گئی۔ بتایا جارہاہے کہ صبح کے وقت اس نوجوان کو طبیعت بگڑنے پر ضلع سرکاری اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ ذرائع کے مطابق شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نوجوان کی موت ممکنہ طور پر حراست کے دوران تشدد کے نتیجے میں ہوئی ہے لیکن خبر لکھے جانے تک اس سلسلے میں سے کچھ بھی واضح نہیں ہوسکا ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی ضلع سرکاری اسپتال کے باہر بڑی تعداد میں لوگ خاص طور پر بھیم آرمی کے حامی جمع ہو گئے۔ حالات قابو میں رکھنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ واقعے کے بعد شہر کی کئی دکانیں اور بازار بند ہو گئے جبکہ احتیاطی تدابیر کے طور پر اسٹیٹ روڈٹرانسپورٹ بس سروس کو بھی معطل کر دیا گیا۔ مقامی افراد نے نوجوان کی موت سے متعلق پولیس کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

شہر کے حالات فی الحال کشیدہ مگر پُرامن ہیں اور پولیس کی بھاری نفری کو اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ اس دوران ناندیڑ زون کے خصوصی انسپکٹر جنرل آف پولیس شہاجی اوماپ نے ضلع سرکاری اسپتال کا دورہ کیا اور وہاں موجود عوامی نمائندوں، سماجی کارکنوں اور کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے عوام کو یقین دلایا کہ واقعے کی مکمل تفتیش کی جائے گی اور اگر کوئی قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ مقتول کے لواحقین اور سماجی لیڈروں نے نوجوان کی موت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس کی اعلیٰ سطحی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی فارنسک جانچ اور آن کیمرہ کارروائی کے ذریعے موت کی اصل وجہ معلوم کی جائے۔ یہ واقعہ شہر میں تشویش کا باعث بن گیا ہے اور عوام میں پولیس کی کارروائی کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پولیس انتظامیہ کی جانب سے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے سخت اقدامات کئے جا رہے ہیں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔ ضلع انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور قانون کے دائرے میں رہ کر امن و امان قائم رکھنے میں تعاون کریں۔ واقعے کی تفتیش جاری ہے اور مزید حقائق سامنے آنے کے بعد واضح ہوگا کہ نوجوان کی موت کی اصل وجہ کیا تھی؟
 اسی دوران نوجوان کی موت کی خبر کے عام ہوتے ہی ناندیڑ میں بھی کشیدگی پیدا ہو گئی۔ دوپہر کے وقت چند مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ ساتھ ہی سومیش کالونی میں ایک مکان کے سامنے کھڑی گاڑی پر پتھراؤ کیا جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے کئی مقامات پر دکانیں بھی بند ہونے لگیں۔ اس بارے میں اطلاع ملتے ہی پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے شہر میں سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے۔ مختلف حساس علاقوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ پولیس کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے دکانداروں نے اپنی اپنی دکانیں پھر سے کھول دیں جبکہ چند دکانیں اتوار ہونے کی وجہ سے پہلے ہی سے بند تھیں۔ اسی دوران ناندیڑ کے سینٹرل بس اسٹینڈ سے بھی خبر ملی ہے کہ احتیاطی طورپر اتوار اور پیر کو پربھنی اور بیڑ جانے والی بس خدمات کو ڈپو منیجر کی ہدایت پر عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر ان افراد کو جو ضروری کام کیلئے سفر کر رہے تھے۔ 
  اس دوران ضلع ایس پی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور امن و امان برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے سختی سے تنبیہ کی ہے کہ کوئی بھی شخص قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کرے، ورنہ اس کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے شہر میں گشت بڑھا دی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے مقامی لیڈروں اور معززین سے ملاقاتیں کی جا رہی ہیں۔ اس دوران عوامی اجتماعات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی بدامنی کو روکا جا سکے۔ 

«
»

شام میں صبحِ امن یا ‘ہنوز دلی دور است’؟

پارلیمنٹ میں فلسطین ئک بیگ لے کر پہونچی پرینکا گاندھی ، بی جے پی برہم