یوپی میں 13 آئی پی ایس افسروں کا تبادلہ

یوپی کی یوگی حکومت نے اتوار کو دیر رات بڑے پیمانے پر انتظامی پھیر بدل کرتے ہوئے 13 سینئر آئی پی ایس افسروں کا تبادلہ کر دیا۔ سبھی افسروں کو فوری اثر سے نئی تعیناتی پر جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تبادلے کی فہرست میں اے ڈی جی، آئی جی اور ڈی آئی جی سطح کے افسروں کا نام بھی شامل ہے۔

تبادلہ کی فہرست کے مطابق داخلہ سکریٹری اے ڈی جی ڈاکٹر سنجیو گپتا کو اے ڈی جی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ پولیس ڈائریکٹر جنرل کے جی ایس او کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ آئی جی میرٹھ نچیکیتا جھا کو لکھنؤ تبادلہ کرتے ہوئے داخلہ سکریٹری بنایا گیا ہے۔ آئی پی ایس آر کے بھاردواج کو آئی جی بستی سے انسپکٹر جنرل آف پولیس، جوائنٹ پولیس کمشنر (جرائم)، آکاش کُلہری کا تبادلہ آئی جی لوک شکایت میں کیا گیا ہے۔

آئی جی لوک شکایت امت پاٹھک کو آئی جی دیوی پاٹن پر چھیتر گونڈا، امریندر پرساد سنگھ کو آئی جی دیو پاٹن سے انسپکٹر جنرل آف پولیس (انٹلیجنس)، دنیش کمار پی کا ٹبادلہ غازی آباد سے بستی کر دیا گیا ہے۔ انہیں ڈی آئی جی بستی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایڈیشنل پولیس کمشنر گوتم بدھ نگر ببلو کمار کو جوائنٹ پولیس کمشنر (جرائم) اور ہیڈکوارٹر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ آئی پی ایس کیشو پرساد چودھری کو ڈی ائی جی جھانسی بھیجا گیا ہے۔

یوگی حکومت نے ڈی آئی جی انٹلی جنس ہیڈ کوارٹر سنجیو تیاگی کو ایڈیشنل پولیس کمشنر آگرہ بنایا گیا ہے۔ ڈی آئی جی جھانسی زون کلاندھی نیتھانی کو میرٹھ زون کا ڈی آئی جی مقرر کیا گیا ہے۔ وہیں 32 ویں واہنی پی اے سی لکھنؤ کے انچارج اجئے کمار کو ایڈینشل پولیس کمشنر ہیڈکوارٹر نوئیڈا بنایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بڑے پیمانے پر کیے گئے تبادلے یوپی پولیس کی تنطیم کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر کہا کہ خود کو محب وطن سمجھنے والوں نے آزادی کے 65 سال تک ہندوستان کے ترنگا جھنڈے کا استعمال نہیں کیا۔ غازی پور کے سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی جے کشن ساہو نے کہا کہ وہ خوفزدہ ہیں کیونکہ ملک میں کسی بھی وقت خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔

اس دوران اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر طنز کیا۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے آئین لکھنے کے بعد کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے آزادی کے 65 سال تک ہندوستان کے ترنگا جھنڈے کا استعمال نہیں کیا۔ آج وہ سب سے بڑیمحب وطن ہے۔

آر ایس ایس کی تنظیم 1925 میں ناگپور سے شروع ہوئی۔ 1947 تک وہ تنظیم جوان ہو چکی تھی لیکن انہوں نے جدوجہد آزادی میں ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ محب وطن کون تھے۔ یہ لوگ بار بار کہتے ہیں کہ آئین کو نہیں بدلنے دیں گے لیکن بل لا کر آئین کو کس نے بدلا ہے۔ سنبھل واقعہ کا نام لیے بغیر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک محل کو جلا دیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں بھائی بھائی کو دشمن سمجھے تو کیا خوف نہیں رہے گا؟

بشکریہ قومی آواز

«
»

پولنگ مرکز اور ووٹرس سے متعلق ایک اہم عرضی پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مانگا جواب

ملک میں خانہ جنگی کا خوف : سماجوادی رکن اسمبلی کا بیان