بنگلورو : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے تحفظِ شریعت اور تحفظِ اوقاف کے عنوان پر عظیم الشان اجلاس کل شام بعد عصر قدوس شاہ عیدگاہ میں منعقد کیا گیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے شریعت سے اپنے وابستگی اور تحفظِ اوقاف کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا عہد کیا اوراس کا اظہار کیا کہ ہندوستان میں دین وشریعت کی بقا کے ساتھ ہی وہ زندگی گذاریں گے۔
اجلاس میں تاحد نگاہ انسانوں کا ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر تھا اورعیدگاہ میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑی تعداد لوگوں کی عیدگاہ کے باہر موجود تھی۔
اجلاس میں بورڈ کے عہدیداران واراکین نے جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے شریعت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو درپیش مسائل کے چیلنجس کا مقابلہ کرنے اور اپنی عملی زندگی میں اسلامی تعلیمات کے نفاذ پرزور دیا ۔ بوڈر کے معزز اراکین نے کہا کہ ہر زمانہ میں اسلام کے سامنے نئے چیلنجز آئے اور اس کا سامنا مسلمانوں نے کیا۔ ہندوستان میں بھی شریعتِ اسلامی کے قوانین کی حفاظت کے لیے بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور تمام مکاتبِ فکر کے علماء اور اہل الرائے نے مل جل کر تحفظِ شریعت کے لیے اپنی گرانقدر خدمات انجام دی۔
آج مسلمانوں کے سامنے تحفظِ اوقاف کا مسئلہ درپیش ہے جس کے سلسلہ میں حکومت کی نیت صاف نہیں ہے جس کے چلتے انہوں نے وقف ترمیمی بل پیش کیا جو کسی بھی صورت میں مسلمانوں کو قابلِ قبول نہیں ہے اور اس کے لیے بورڈ جو بھی آواز لگائے گا اس پر لبیک کہنے کے لیے تیار رہیں گے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اگلی میعاد کے لئے صدر منتخب
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنا 29واں اجلاس جامعہ سبیل الرشاد، بنگلور میں منعقد کیا۔ اجلاس میں بورڈ کے 251 اراکین نے متفقہ طور پر معروف اسلامی اسکالر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو 2024-2026 کے لیے صدر منتخب کیا۔ صدر نے نئے عہدیداروں کی تقرری کی اور مختلف زمروں میں خالی نشستوں کو پر کیا۔
اجلاس میں اہم مسائل پر گفتگو کی گئی اور درج ذیل فیصلے کیے گئے
وقف بل 2024: وقف بل کو مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش قرار دیا گیا۔ بورڈ نے واضح کیا کہ مجوزہ ترامیم وقف کی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ تقریباً 5 کروڑ مسلمانوں نے اس بل کو مسترد کیا۔ بورڈ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو واپس لے، بصورت دیگر تمام قانونی و جمہوری طریقے استعمال کیے جائیں گے۔
یونیفارم سول کوڈ: بورڈ نے یو سی سی کو مذہبی آزادی اور تنوع کے خلاف قرار دیا۔ شریعت پر عمل مسلمانوں کا بنیادی حق ہے، اور اسے کوئی قانون ختم نہیں کر سکتا۔
فلسطین کا انسانی بحران: اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی گئی۔ بورڈ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت روکی جائے اور متاثرین کو امداد فراہم کی جائے۔
عبادت گاہوں کا قانون 1991: بورڈ نے عبادت گاہوں کے قانون کو بحال کرنے پر زور دیا، تاکہ مذہبی منافرت اور تشدد سے بچا جا سکے۔
نبی اکرم ﷺ کی توہین: بورڈ نے نبی اکرم ﷺ کے خلاف توہین آمیز بیانات پر تشویش کا اظہار کیا اور سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا۔
اقتباسات(وقف بل): وقف بل مسلمانوں کی جائیدادوں کو چھیننے کی کوشش ہے۔ پانچ کروڑ مسلمانوں کی رائے کو نظر انداز کرنا غیر دانشمندانہ ہوگا۔ (ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس، ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)
یونیفارم سول کوڈ پر: یو سی سی مذہبی اور ثقافتی تنوع پر حملہ ہے۔ مسلمانوں کا شریعت پر عمل ان کی شناخت کا حصہ ہے، جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ (مولانا فضل الرحیم مجددی، جنرل سیکرٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)
فلسطین بحران پر: غزہ میں جاری نسل کشی انسانیت پر داغ ہے۔ اسرائیل کو جوابدہ بنایا جائے اور دو ریاستی حل فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ (مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)