مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں فرقہ وارانہ خطوط پر ووٹ مانگنے والی بی جے پی نے’’ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘‘ کے مصداق مہاراشٹر میں چند ایک ملی تنظیموں اور شخصیات کے ذریعہ اپوزیشن اتحاد مہاوکاس اگھاڑی کیلئے ووٹ کی اپیل پر واویلا مچانا شروع کردیا ہے۔پارٹی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے بی جے پی ہیڈکوارٹر س میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ متعدد مسلم تنظیمیں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اپوزیشن اتحاد کے لئے ووٹ کی اپیل کرکے انتخابی ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔بھاٹیہ نے دعویٰ کیا کہ ’یہ ووٹ جہاد‘ ہے۔بی جے پی نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور سپریم کورٹ کو اس کے خلاف سخت کارروائی کرنی چا ہئے۔
بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے الزام لگایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کےرکن مولانا سجاد نعمانی نے مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔انہوںنے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ۲۶۹؍ سیٹوں پر ایم وی اے کو ووٹ دیں اورباقی سیٹوں پر بھی ریاست کی دیگر غیر بی جے پی پارٹیوں کو ووٹ دیں۔ بھاٹیہ نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے بیانات جمہوری اصولوں کے لئے خطرہ ہیں۔اسی طرح جھارکھنڈ میں جمعیۃ علماء ہند کی لوہردگا یونٹ نے مبینہ طور پر مسلمانوں سے کانگریس،جھارکھنڈ مکتی مورچہ ، راشٹر جنتادل اور سی پی آئی(ای ایل) اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔بھاٹیہ نے دعویٰ کیا کہ اس کو ہی ووٹ جہاد کہتے ہیں۔ کانگریس، ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار پر منہ بھرائی کی سیاست کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ ایک طرف انتخابات میں بی جے پی اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ’بٹیں گے تو کٹیں گے ‘ جیسے انتہائی زہریلے اور فرقہ وارانہ نعرے کے ساتھ میدان میں ہے اور وزیر اعظم مودی بھی ’ایک ہیں تو سیف ہیں ‘ کے نعرے دے رہے ہیں، وہیں بی جے پی اس بات پر بھی واویلا مچا رہی ہے کہ چند ایک ملی تنظیموں اور شخصیات نے مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اپوزیشن اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کیوں کی؟گرچہ کسی پارٹی یا جماعت کیلئے ووٹ کی اپیل کرنا کسی طرح سے غیر قانونی عمل نہیں لیکن بی جے پی کے ذریعہ اس بات کی شکایت کرناانتہائی مضحکہ خیز ہے۔ آر ایس ایس اور دیگر تنظیمیں پردے کے پیچھے کام کرتے ہوئے بی جے پی کو انتخابات جیتنے میں مدد فراہم کرتی رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کی پوری انتخابی مہم مسلم مخالف بیانیہ پر قائم ہے۔ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ ریلیوں میں ہر حال میں وقف بل کو پاس کرانے کی دھمکی دے رہے ہیں جبکہ اس وقت بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی میں بھیجا گیا ہے۔