افضل پور : افضل پور پولیس نے مذہبی جذبات بھڑکانے اور اشتعال انگیز تقریر کرنے پر مشالہ مٹھ کے مرولرادھیا شیواچاریہ سوامی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران شیواچاریہ نے اپنی تقریر میں ہندو نوجوانوں کو تلواروں سے مسلح ہونے کی ترغیب دی تھی-
یہ تقریر وقف بورڈ کی جائیدادوں کے خلاف احتجاج کے دوران دی گئی، جو ہندو ناگاریکا ویدیکے کی جانب سے 11 نومبر کو افضل پور کے بسویشورا سرکل میں منعقد کیا گیا تھا۔ مظاہرے میں شامل مذہبی رہنماؤں نے "وقف ہٹاؤ، دیش بچاؤ” کے نعرے لگاتے ہوئے وقف بورڈ کی زرعی زمینوں اور ہندو مندروں سے وابستہ جائیدادوں کی ملکیت کی منتقلی کو مسترد کیا۔
شیواچاریہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اپنی جان قربان کرنے اور دوسروں کی جان لینے کے لیے بھی تیار ہیں۔ آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ افضل پور کے تمام نوجوانوں کے پاس تلواریں ہیں اور وہ ان کا استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے مزید کہا، "آئیے، ہمارے نوجوانوں کو قلم کی بجائے تلواریں دیں۔
اس تقریر نے پولیس کو مذہبی جذبات بھڑکانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے پر مجبور کیا۔ پولیس نے شیواچاریہ کے خلاف بھارتیہ نیا سنہتا کی دفعہ 299 اور 353/2 کے تحت کارروائی کی ہے۔
مظاہرین نے کرناٹک حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مرکزی حکومت سے مل کر "سناتن بورڈ” قائم کرے، تاکہ ہندو اثاثوں کی حفاظت کی جا سکے۔
مظاہرین نے ضلع کمشنر کے خلاف نعرے بازی کی اور ان کے تبادلے کا مطالبہ کیا، یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ "ہندو مخالف” ہیں
پولیس نے شیواچاریہ کے بیان کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس ضمن میں مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ پولیس حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اشتعال انگیز تقاریر کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی اشتعال انگیز تقریریں اور احتجاجات ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں اور حکومت کو اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔