بہرائچ فساد کے ملزم بنائے گئے ۲۳؍ فسادمتاثرین کے مکان اور دکانوں پر بلڈوزر کارروائی پر الہ آباد ہائی کورٹ کی روک مزید چند دنوں تک جاری رہے گی ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نےا س معاملے پر شنوائی کرتےہوئے کارروائی ۱۸؍ نومبر تک ملتوی کردی ہےا ور تب تک اپنے سابقہ حکم امتناعی کو نافذ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اس بیچ اتر پردیش پولیس گرفتاریوں میں سرگرم ہے۔ اتوار کی شام اقلیتی فرقہ کے مزید ۶؍ افراد کو گرفتار کیاگیا۔
بلڈوزر کارروائی کے کیس میں یوپی حکومت نے اپنا جوابی حلف نامہ داخل کردیا ہے۔ جس پر کورٹ نے درخواست گزار کو جواب الجواب داخل کرنے کا موقع دیا ہے۔ متاثرہ افراد کی طرف سے اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے وکیل محفوظ الرحمٰن نے روزنامہ ’ انقلاب ‘ کو بتایا کہ وقت کی قلت کے سبب پیر کوشنوانی نہیں ہو سکی،البتہ ۱۸؍ نومبر۲۰۲۴ء کوسماعت کیلئے تاریخ طے کردی گئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جن افسران نے انہدامی کارروائی کیلئےنوٹس جاری کیا ہے وہ متعلقہ دفعات کے تحت نوٹس جاری کرنےکے مجازنہیں ہیں، متعلقہ دفعات کے تحت نوٹس جاری کرنے کا اختیار صرف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہے۔
جسٹس اے آر مسعودی اور جسٹس سبھاش ودیارتھی کی ڈویژن بنچ معاملہ کی سماعت کر رہی ہے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کے ساتھ ان افراد کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں جن کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اور یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا وہ سبھی املاک کے اصل مالک ہیں ؟پچھلی سماعت پر عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ بلڈوزرکی کارروائی یکطرفہ نہیں کی جاسکتی اورریاست کو متعلقہ قانون کی پاسداری کو یقینی بنانا ہوگا۔