آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بنگلور اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طئے کی جائے گی
بنگلور:( فکروخبرنیوز) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا 29واں اجلاس 23اور24نومبر کو بنگلور کے دارلعلوم سبیل الرشاد میں منعقد ہوگا۔ جس کی تیاریاں جاری ہیں ۔ اس اجلاس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے پرسنل لاء بورڈ کے نمائند ے شرکت کریں گے ۔ اس سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریڑی مولانا فضل الرحیم مجددی نے میڈیا کو بتایا کہ دو روزہ اس اجلاس کے الگ الگ سیشن ہوں گے ۔ اس اجلاس میں مرکزی حکومت کی طرف سے پیش کی گئی وقف ترمیمی بل اور اس کے اثرات پر تبادلہ خیال ہوگا۔ اور آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔ انہوں نے بتا یا کہ 1954 سے اوقاف سے متعلق پانچ چھ ترمیمات لائے گئے اور اس وقت مسلمانوں کی رائے لی جاتی تھی۔ لیکن اس مرتبہ اس بل سے متعلق مسلمانوں کی رائے نہیں لی گئی ۔ مولانا مجددی نے بتایا کہ اوقاف کو ختم کرنے کے مقصد سے42ترمیمات کے ساتھ بل کو پیش کیا گیا ہے۔ اگر یہ بل منظور ہوگیا تو مسلمانوں کے عبادت گاہیں اور ادارے باقی نہیں رہیں گے۔ مقامی وقف اداروں کی کمیٹیوں میں غیر مسلم ممبروں کو شامل کرنا پڑے گا۔ اور حکومت کی طرف سے بھی نامزدگیا ں کی جائیں گی۔ اس طرح ایک طریقہ سے اوقاف کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ مولانا مجددی نے بتایا کہ اس مرتبہ ترمیمی بل کے لائے جانے سے ملک کے مسلمان بے چین ہیں۔ اس سلسلہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ملک گیر تحریک چلارکھی ہے۔ دستور ہند کے دائرے میں رہتے ہوئے پرسنل لاء بورڈ کی کیا پالیسی اور حکمت عملی ہونی چاہئے اور بل کی مخالفت میں کس طرح کی تحریک چلانی پڑے گی؟ بنگلور کے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریڑی مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے میڈیا کو بتایا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قیام کے50سالہ دور میں پرسنل لاء بورڈ نے ملک میں شریعت کی حفاظت کاکام انجام دیا ہے۔ اب وقف ترمیمی بل کے بارے میں مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنے کی مہم چلائی ۔ بورڈ کی آواز پر صرف13 دن کی مدت میں 4کروڑ مسلمانوں نے بل کی مخالفت میں جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل کے ذریعہ اپنی رائے پیش کی ہے۔ مولانا رحمانی نے بتایا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ سے پہلے وزیر داخلہ نے بیان دیا ہے کہ ہر حال میں وقف بل کو منظور کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت وقف بل کو منظور کراتی ہے تو آگے چل کر حکمت عملی کیا ہونی چاہئے ۔ دستور کے دائرہ میں رہ کر کس طرح عوامی تحریک چلانا ہے۔ پرسنل لاء بورڈ طے کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 24نومبر کو بنگلور کے قدوس صاحب عیدگاہ میدان میں ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہوگا۔ جو ایک تاریخ ساز جلسہ ہوگا۔ اس اجلاس میں ریاست بھر کے مسلمانو ں کو بڑی تعداد میں شریک ہونا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ20نومبر کو عیدگاہ میدان میں خواتین کا بھی جلسہ منعقد ہوگا۔ میڈیا کانفرنس میں پرسنل لاء بورڈ کے رکن جناب عاصم سیٹھ ۔ اجلاس کے کنوینرس مولانا مقصود عمران۔ مفتی افتخار احمد قاسمی ۔ جناب عبیداللہ شریف ۔ جناب سلیمان خان ۔جناب فیاض شریف۔جناب سید شفیع اللہ وغیرہ موجود تھے۔