مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ وقف ترمیمی بل 2024 پر تنازعات جاری ہے۔مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں ابھی غور و خوض کا سلسلہ چل رہا ہے دریں اثنا بی جے پی رہنما ؤں نے وقف بورڈ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔انہوں نے وقف بورڈ پر بے بنیاد الزامات عائد کر کے اسے آئین کے خلاف قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں کرناٹک میں بی جے پی رہنما باسن گوڑا پاٹل نے باقاعدہ وزیر اعظم کو خط لکھا ہے اور متعدد الزامات عائد کرتے ہوئے وقف کے اثاثوں کو قومی اثاثہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ خط انہوں نے گزشتہ 30 ستمبر کو لکھا تھا جس میں انہوں نے وقف بورڈ پر متعدد بے بنیادالزامات عائد کئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی رہنما نے کرناٹک میں وقف بورڈ کےذریعہ کسانوں کی زمینوں،مٹھوں ،مندروں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اپنے طاقت کا وقف بورڈ بے جا استعمال کر رہا ہے جس سے مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید لکھا ہے کہ میں بصد احترام آپ کے دفتر سے گزارش کرتا ہوں کہ غیر جانبدارانہ نظام کو یقینی بنانے اور مستقبل میں ناانصافی کو روکنے کیلئے وقف جائیدادوں کو قومیانے پر غور کریں ۔موجودہ قوانین کے ذریعہ بااختیار وقف بورڈ مبینہ طور پر افراد،کسانوں اور لمبے عرصے سے چلی آ رہی مذہبی اداروں ،جن میں وقف سے متعلق نہیں ہے کی ملکیت والی جائیدادوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔
اپنے خط میں، ایم ایل اے اور بی جے پی کے سینئر لیڈر نے کہا، "میں کرناٹک کے حالیہ واقعات کو بتانے کے لیے لکھ رہا ہوں کہ وقف بورڈ کے کسانوں، مٹھوں، مندروں اور زمینداروں کی زمینوں پر دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ یہ ہمارے آئین میں درج مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں دعویٰ کیا کہ "اگر وقف کا مقصد فلاحی اور سماجی خدمت ہے، تو یہ تعصب اور مذہبی امتیاز کے بغیر ہونا چاہئے کیونکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے۔ وقف کے اثاثوں کو قومیانے سے ہندوستان میں زمین کی منصفانہ تقسیم میں مدد ملے گی اور مفادات کے ساتھ زمین کے ارتکاز سے بچیں گے۔