محمد سمعان خلیفہ ندوی
استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل
جناب شبیر دیسائی کے یہاں ناشتہ کیا، بہت اپنائیت کا انھوں نے ثبوت دیا اور ہماری راحت رسانی کی بڑی فکر کی۔ کل رات ہماری ملاقات جنوب میں مقیم ویسٹرن کیپس (caps) کے بعض اہل علم سے ہوئی، جن کی زبان وبیان سے ان کے علمی تبحر کا اندازہ ہوا۔ بالخصوص زنجبار کے مہمانوں کو ان کے یہاں جانا ہے مگر ہمارا پروگرام دوسرا ہے، اس لیے آج اور کل ہمیں کچھ مشترک ملاقاتیں کرنی ہیں سو ہم ان ملاقاتوں کے لیے نکل پڑے۔
سب سے پہلے ہماری ملاقات جناب رضوان ڈوکرات سے ہوئی جو مچھلیوں کے شکار کے آلات وادوات کا بہت بڑا کاروبار چلاتے ہیں، انھوں نے اپنا پورا شوروم دکھایا اور کام کے طریقے بتائے، ان سے مختلف موضوعات پر بات ہوئی، موزمبیق میں مکاتب اور دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور انھوں نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کی۔ ادب اطفال کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی جس سے وہ بہت متاثر ہوئے اور ان کوششوں کو انھوں نے وقت کی ضرورت بتایا اور سراہا بھی۔ مخصوص انداز میں ان کا استقبال اور خندہ پیشانی کے ساتھ ان کا ملنا دل پر محبت کا گہرا نقش چھوڑ گیا۔ نماز ظہر وعصر جمع کرکے وہیں جماعت خانے میں پڑھی۔
اس کے بعد اسٹیل کی کسی فیکٹری میں جانا ہوا جہاں اسٹیل سے بنائی جانے والی مختلف چیزیں دیکھیں۔
شام کے وقت لوڈیم، پریٹوریا (Pretoria) کی مسجد دار السلام پہنچے، دیدہ زیب، پرشکوہ، لال مسجد، قرطبہ وغرناطہ کی مسجدوں کی یادگار۔ جنوبی افریقہ کی مسجدوں کا ایک مخصوص آرٹ ہوتا ہے، سادہ ہونے کے باوجود پرشکوہ اور دیدہ زیب ہوا کرتی ہیں، یہاں کے طہارت خانے اور وضو خانے بھی صاف ستھرے، ہاتھ اور پیر پونچھنے کے مختلف انتظامات۔ وضو کے بعد ٹشو کے علاوہ ہر ایک کے لیے علاحدہ تولیے اور اس کو واپس رکھنے کے لیے مناسب نظم۔
نماز مغرب سے فراغت کے بعد نوجوان عالم دین مولانا احمد ڈوکرات سے ملاقات ہوئی، جو مسجد دار السلام ہی میں ایک مدرسہ چلاتے ہیں، ان کے والد جناب سلیمان ڈوکرات یہاں کے مشہور اور مخیر تاجر گزرے ہیں، جن کی ایمانداری وسچائی، حسن اخلاق اور نگاہوں کی حفاظت سے متاثر ہوکر کئی ایک اسلام کی دولت سے مالامال بھی ہوچکے ہیں، جن کی اس وقت فیشن ورلڈ کے نام سے ملک کے طول وعرض میں تجارت پھیلی ہوئی ہے، پورا گھرانہ دین دار، صاحب خیر اور مکاتب اور دینی کاموں کے فروغ کے لیے کوشاں۔ یہاں خواتین کی علاحدہ تعلیم کا بھی نظم ہے، جز وقتی کو چھوڑ کر تقریباً تین سو طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں، مکتب کا چھ سالہ کورس ہے۔ موزمبیق میں بھی کام کی نگرانی کرتے ہیں، جناب شبیر دیسائی کے صاحب زادے بھی یہاں تدریس کی خدمت انجام دیتے ہیں۔
اگلے دن صبح ناشتے سے فارغ ہوکر جوہانسبرگ سے تقریبا پچیس کیلو میٹر دور Midrand میں گولن کی بنائی ہوئی مسجد نظامیہ دیکھی، مسجد کیا ہے ایک عالی شان ترکی طرز تعمیر کی یادگار عمارت، گنبد اور دیواروں پر قرآنی آیات کی کشیدہ کاری، مسجد کے ایک کنارے پر خوب صورت اذان خانہ۔
وہاں سے فارغ ہوکر مشہور تاجر جناب سلیمان (soli) کا عالی شان شوروم دیکھا۔ جہاں دنیا بھر کی معیاری چیزیں ایک چھت کے نیچے دست یاب ہیں۔ ظہرانہ کا انھوں نے ہی انتظام کیا تھا۔
سفرنامہ جنوبی افریقہ 5
(سخنؔ حجازی۔ پریٹوریہ۔ جنوبی افریقہ۔ آٹھ اکتوبر 2024)۔